فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم”مرکز برائے انسانی حقوق” نےانکشاف کیا ہے کہ صدر محمود عباس کے زیرکمانڈ سیکیورٹی اہلکاروں نے زیرحراست ایک فلسطینی شہری کو اذیتیں دے کر قتل کرنے کی دھمکی دی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ محروس شہری 32 سالہ عبدالرزاق سعید خصیب کے بھائی عبدالرحمان سعید نے انہیں بتایا کہ رام اللہ کی سیکیورٹی فورس نے اس کےبھائی کو تین روز قبل شہر کے شمال میں "عارورہ” کے مقام سے حراست میں لیا۔ عبدالرزاق سعید کی گرفتاری اس وقت عمل میں لائی گئی تھی جب اسےابھی اسرائیلی جیل سے رہا ہوئے محض تین دن گذرے تھے۔ اس سے قبل وہ اسرائیلی جیل میں سولہ ماہ تک زیرحراست رہا تھا۔
اٹھائیس سالہ عبدالرحمان حصیب نے بتایا کہ دو روز قبل انہیں ایک سیکیورٹی اہلکار نے فون پر کہا کہ محروس عبدالرزاق کے بھائی خود کو پولیس مرکز میں پیش کر دیں۔ سیکیورٹی حکام کی ہدایت دو بھائی، محروس عبدالرزاق کی اہلیہ اور ان کی ایک بہن رام اللہ میں صبح آٹھ بجے متعلقہ پولیس تھانے پہنچ گئے۔ حکام نے انہیں کچھ بتائے بغیر شدید گرمی اوردھوپ میں سہ پہر تین بجے تک بٹھائے رکھا۔ اس دوران عباس ملیشیا نے کہ قیدی کے ساتھ ملاقات کی اجازت دی گئی اور نہ ہی اس کے بارے میں کچھ اطلاع دی گئی۔ تین بجے کےبعد ایک اہلکار نے اپنا تعارف کراتے ہوئے بتایا کہ وہ عبدالرزاق سے تفتیش کرنےوالی ٹیم کا سربراہ ہے اور سیکیورٹی فورسزمیں کپیٹن کے عہدے پر تعینات ہے۔ عباس ملیشیا کے کیپٹن کا لب ولہجہ نہایت جارحانہ تھا، اس نے ملاقات کے لیے بلائے گئے زیرحراست شہری کے بھائیوں، بہن اور اہلیہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ آئندہ اس کی میت وصول کرنے آئیں گے۔
عبدالرحمان اوران کے دیگراہل خانہ نے انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ بغیر کسی جرم کے گرفتار کیے گئے شہری کی رہائی میں ان کی مدد کریں۔