فلسطینی مجلس قانون ساز کے ڈپٹی اسپیکر ڈاکٹر بحر کا کہنا ہے کہ اسیران کے تبادلے کا معاہدہ ایک تاریخی سنگ میل ہے، جس پر فلسطینی قوم اور اسیران اور اسرائیلی مجرمانہ کارروائیوں سے ستائے ان کے گھر والے انتہائی خوش ہیں۔
ڈاکٹر بحر نے ’’اسیران سے وفا‘‘ معاہدے کو مزاحمتی شرائط کے مطابق قرار دیا، انہوں نے کہا کہ اس معاہدے سے فلسطینی قوم کی فتح مزید قریب ہو گئی اور اسرائیل کے ساتھ سودے بازی اور ماضی کے بے مقصد معاہدوں کے بجائے مزاحمتی کارروائیوں کی پالیسی کو تقویت ملے گی۔
بہ قول ڈاکٹر بحر اسیران کے تبادلے کا یہ معاہدہ اسرائیل کے خلاف فلسطینیوں کی نئی فتوحات کا پیش خیمہ ثابت ہو گا۔ انہوں نے اسیران سے مخاطب ہو کر کہا ’’آج آپ لوگوں کی مشکلات ختم ہو گئیں اور آزادی کی نعمت حاصل ہو گئی، اپنے وطن اور آزادی کی خاطر ایک طویل عرصے تک غم و الم اور اپنوں کی جدائی برداشت کرنے کے بعد آج آپ لوگ اپنے گھروں اورقوم میں واپس جا سکتے ہیں‘‘
فرسٹ ڈپٹی اسپیکر نے اس موقع پر اسرائیلی فوجی گیلادشالیت کے بعد 1027 فلسطینی اسیران کی رہائی کا معاہدہ کرنے پر حماس کا شکریہ ادا کیا انہوں نے معاہدے کروانے پر مصر کو بھی خراج تحسین پیش کیا۔
دوسری جانب اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے سیاسی شعبے کےرکن ڈاکٹر خلیل حیہ کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ حماس کی جانب سے اپنے اسیران کی رہائی کے عہد پر عمل درآمد کا ہی ایک حصہ ہے، اس معاہدے کے بعد تحریک حماس فلسطینی کےتمام اسیران کی رہائی کی جدوجہد جاری رکھے گی۔
غزہ شہر میں نکالی گئی ایک ریلی، جس میں وزیر اعظم اسماعیل ھنیہ بھی شامل تھے، سے خطاب کرتے ہوئے خلیل حیہ کا کہنا تھا یہ معاہدہ مزاحمتی تنظیموں کی اسرائیلی جیلوں میں موجود فلسطینی اسیران سے وفا کا عملی مظاہرہ ہے۔
ڈاکٹر خلیل نے اس موقع پر اسرائیلی حکام سے کامیاب مذاکرات کرنے پر حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ‘‘ کے قائد محمد الضیف کو بھی مبارک باد پیش کی۔
اس موقع پر فلسطینی امور اسیران کے وزیر ڈاکٹر عطاء اللہابو السبح نے بھی اس معاہدے کو مزاحمتی کارروائیوں کے لیے معاون قرار دیا، ابوالسبح نے جیلوں میں موجود اسیران کو مبارکباد پیش کی، انہوں نے واضح کیا کہ یہ معاہدہ اسیران کے لیے جدوجہد کا خاتمہ نہیں بلکہ اس معاہدے کی رو سے 1027 افراد کی رہائی کے بعد بھی 5000 فلسطینی اسرائیلی جیلوں میں رہینگے جن کی آزادی کے لیے جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔