مرکز اطلاعات فلسطین سے گفتگو کرتے ہوئے بیت المقدس امور کے ماہر ڈاکٹر جمال عمرو نے کہا کہ مسجد اقصیٰ کے سیکیورٹی ذرائع اور فیلڈ آبزرویٹروں نے اطلاع دی ہے کہ یہودی شرپسند کسی بھی وقت مسجد اقصیٰ کی جگہ ہیکل سلیمانی کی تعمیر کی خاطر اس مقدس مقام کو دھماکے سے اڑانے کی سازش کرسکتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صہیونی لیڈر شپ کے ذہن میں کچھ ڈرامائی تبدیلیاں آ رہی ہیں۔ وہ مسجد اقصیٰ میں ایسی ہی کشیدگی ایک بار پھر پیدا کرنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں جس طرح کی کشیدگی پچھلے سال کے آخری مہینوں میں رہی ہے۔ اس کشیدگی کے بعد اسرائیل نے مسجد اقصیٰ میں فلسطینیوں کا داخلہ بند کردیا تھا۔
ڈاکٹر عمرو نے کہا کہ ایک روز قبل تحریک اسلامی کے سربراہ اور سرکردہ فلسطینی لیڈر الشیخ رائد صلاح نے بھی خبردار کیا تھا کہ انہیں مصدقہ ذرائع سے ایسی معلومات ملی ہیں جن سے پتا چلتا ہے کہ اسرائیل کی سیاسی قیادت مسجد اقصیٰ میں پچیس مقامات پر انتہا پسندانہ سرگرمیوں کی اجازت دینے کے بارے میں سوچ رہے ہیں تاکہ مسجد اقصیٰ میں کشیدگی پیدا کرکے اس کی جگہ مذموم ہیکل سلیمانی کی تعمیر کی راہ ہموار کی جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت اسرائیلی حکومت اور کنیسٹ دونوں میں ایسےعناصر موجود ہیں جو مسجد اقصیٰ میں کشیدگی پیدا کرکے یہودیوں کو قبلہ اول کے خلاف سازش کے مواقع فراہم کرنا چاہتے ہیں۔ ان میں پیش پیش وزیر برائے یہودی آباد کار "اوری ارئیل” کنیسٹ کے اسپیکر موشے ویگلن پیش پیش ہیں۔
فلسطینی تجزیہ نگار کا کہنا تھا کہ اس وقت اسرائیل میں انتخابی مہم جاری ہے۔ انتخابی مہم کے دوران اسرائیل کی انتہا پسند جماعتوں کے ارکان کی جانب سے اپنے ووٹروں کو یہ یقین دہانی کرائی جا رہی ہے کہ وہ جلد ہی مسجد اقصٰ کی جگہ ہیکل سلیمانی کے قیام کی خوش خبری سنیں گے۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ یہودی شدت پسندوں کے ووٹ کے حصول کے لیے یہ ایک پرکشش ذریعہ ہے۔ اس دعوے اور نعرے کے ساتھ انتخابات میں کامیاب ہونے والے یہودی سیاست دان کل کو قبلہ اول کے لیے سنگین خطرات کا باعث بن سکتے ہیں اور قبلہ اول میں کوئی بھی ان ہونی ہوسکتی ہے۔
خیال رہے کہ فلسطین میں کئی ماہرین اب تک یہ بار بار کہہ چکے ہیں کہ مسجد اقصیٰ اسرائیل کے انتخابی مہم کا اہم ترین موضوع ہے۔ بیشتر یہودی سیاست دان اور سیاسی جماعتیں مسجد اقصیٰ کی جگہ ہیکل سلیمانی کے وعدوں کو اپنی انتخابی مہم کا حصہ بنائے ہوئے ہیں۔
آنے والا وقت زیادہ خطرناک ہوسکتا ہے
درایں اثناء فلسطین کے سنہ 1948ء کے علاقوں میں قائم تنظیم اسلامی تحریک کے سربراہ الشیخ راید صلاح نے خبرادار کیا ہے کہ پیش آئند ایام مسجد اقصیٰ کے حوالے سے زیادہ خطرناک ہوسکتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی تمام سیاسی جماعتیں اور حکومت اپنے تیروں کا رخ قبلہ اول کی طرف کیے ہوئے ہیں۔ اسرائیلی حکومت مسجد اقصیٰ کو نقصان پہنچانے اور بیت المقدس کو ہمیشہ کے لیے فلسطینیوںسے چھین لینے کے لیے ایسے خطرناک منصوبے شروع کر رہی ہے جو کل کو قبلہ اول کے لیے نہایت خطرناک ہوسکتے ہیں۔
ایک انٹرویو میں الشیخ رائد صلاح کا کہنا تھا کہ مسجد اقصیٰ کو بم سے اڑانے کی صہیونی سازشیں کوئی نئی نہیں ہیں لیکن وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ اس طرح کے خطرات میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔ پیش آیند ایام میں یہودی شرپسند قبلہ اول کو بم دھماکے سے اڑانے کی کوئی خطرناک سازش کرسکتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں الشیخ راید صلاح کا کہنا تھا کہ اسرائیلی ذرائع سے بھی یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ یہودی شرپسند بم دھماکے سے مسجد اقصیٰ کو اڑانے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔ انہوں نے فلسطینی عوام سے اپیل کی کہ وہ زیادہ سے زیادہ وقت مسجد اقصیٰ میں گذاریں اور کسی مشکوک شخص کو قبلہ اول کی طرف بڑھنے سے روکیں تاکہ صہیونی سازشوں کا قلع قمع کیا جاسکے۔
انہوں نے بتایا کہ اسرائیل کی ایک انتہا پسند تنظیم "میرٹز” ماضی میں بھی انتخابات میں حصہ لیتی رہی ہے۔ اب کی بار اس کی انتخابی مہم کا اہم ترین موضوع مسجد اقصٰی کی جگہ مذموم ہیکل سلیمانی کی تعمیر ہی ہے۔ یہ تنظیم مسجد اقصیٰ کو زمانی اور مکانی اعتبار سے یہودیوں اور فلسطینیوں کے درمیان تقسیم کرنے کی بھی سازشوں میں مصروف عمل ہے۔ اس کے علاوہ مستقبل میں یہ تنظیم قبلہ اول کو کسی اور ذریعے سے بھی نقصان پہنچا سکتی ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین