مقبوضہ بیت المقدس میں موجود مسلمانوں کے قبلہ اول کو ان دنوں غاصب یہودیوں کی جانب سے سنگین خطرات لاحق ہیں۔ جمعرات کے روز یہودیوں کی بڑی تعداد نے اپنی مذہبی عید کی آڑ میں مسجد اقصیٰ پر حملے کی کوشش کی ہے جسے فلسطینیوں نے ناکام بنا دیا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق جمعرات کے روز یہودی آبادکاروں کے کوئی تین الگ الگ ڈنڈہ بردار گروہ مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے کے لیے اس کے احاطے میں داخل ہوئے جہاں پہلے سے فلسطینیوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ شرپسند یہودیوں نے فلسطینیوں پرحملے کی کوشش کی تاہم فلسطینیوں نے جوابی کارروائی کر کے یہودیوں کو پیچھے دھکیل دیا۔ اس کے بعد کوئی پچاس کے قریب یہودی آباد کاروں اور فلسطینیوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ رات گئے تک جاری رہا، جس میں متعدد فلسطینی زخمی بتائے جاتے ہیں۔
مسجد اقصیٰ میں موجود شہریوں اور اس کے محافظوں نے بتایا ہے کہ انہوں نے یہودیوں کی مسجد اقصیٰ میں داخلے کی ناکام سازش کو ناکام بنا دیا ہے تاہم یہودی فلسطینیوں کی موجودگی کے باعث سخت غصے میں ہیں اور وہ دوبارہ مسجد اقصیٰ پر حملے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
خیال رہے کہ یہودیوں اور فلسطینیوں کے درمیان مسجد اقصیٰ میں یہ جھڑپیں ایک ایسے وقت میں شروع ہوئی ہیں جب یہودی ان دنوں اپنے ایک ہفتے تک جاری رہنے والی "الحانوکاۃ” نامی عید کی تقریبات منا رہے ہیں۔ یہودیوں نے عید کی تقریبات کو مسجد اقصیٰ میں منانے اور قبلہ اول کی جگہ ہیکل سلیمانی کی تعمیر کے لیے فلسطین بھرمیں پھیلے تمام یہودیوں کو یہاں جمع ہونے کی دعوت دی ہے۔
یہاں یہ امر واضح رہے کہ یہودیوں کے ہاں آئے روز مذہبی ایام کی تقریبات کی آڑ میں قبلہ اول پر حملے اور اس کی بے حرمتی کی جاتی ہے۔ قبل ازیں یہودی آباد کاروں نےاپنی مذہبی عید کی آمد کے موقع پر مسجد اقصیٰ کے قرب و جوار کی دیواروں پراسلام اور مسلمانوں کےخلاف نازیبا الفاظ کی چاکنگ بھی کی تھی۔ اس کے علاوہ فیس بک اور سماجی رابطے کی ویب سائیٹس پر انتہا پسند گروپوں کی جانب سے یہودیوں سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ دسمبرکے آخری ہفتے میں ہونے والی عید الانوار کی تقریبات مسجد اقصیٰ میں منائیں۔ مسجد اقصیٰ میں آنے والوں کے لیے طعام اور قیام کا بھی بندو بست کیا جائے گا۔