القدس انٹرنیشنل فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے مسجد اقصی کے سامنے فلسطینیوں کی 1232 ایکڑ اراضی پر قبضہ کرنے کے بعد اب یہاں پر ’’توراتی باغ‘‘، انفراسٹرکچر نیٹ ورک اور کوڑا کرکٹ پروسیسنگ فیلڈ تعمیر کرنے کی منظوری دیدی ہے۔ یہ اراضی عیسویہ، الطور اور عناتا کے فلسطینی شہریوں کی زیر ملکیت ہے۔
القدس انٹرنیشنل فاؤنڈیشن کے ’’مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ کو موصول ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر حالیہ اسرائیلی منصوبہ مکمل ہوگیا تو القدس کے ان علاقوں کے شہریوں کو شہری سہولیات ملنے کے امکانات معدوم ہو جائیں گے۔
اس منصوبے کے بعد ان علاقوں کے باسیوں کا دیگر عرب ٹاؤنز سے رابطہ بھی منقطع ہوجائے گا اور یہودی بستیوں کے ذریعے فلسطینی آبادیوں کا گھیرا بھی مزید تنگ ہوجائے گا۔
القدس مرکز نے خبردار کیا کہ اسرائیل کا حالیہ منصوبہ انتہائی خطرناک ہے کیونکہ اس کے ذریعے اسرائیل مغربی کنارے کی سب سے بڑی یہودی بستی ’’معالی ادومیم‘‘ کو القدس کی چھوٹی یہودی بستیوں کے ساتھ ملا دے گا۔ ان یہودی بستیوں میں شیخ جراح، رأس العامود اور دیگر علاقوں کی یہودی بستیاں شامل ہیں جن کی وجہ سے پچاس ہزار اہالیان القدس متاثر ہونگے۔
مرکز نے اسرائیلی ناپاک عزائم سے پردہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ القدس کے ان علاقوں کا حصار یہاں کے رہائشیوں کو ہجرت پر مجبور کرنے کی تمہید ہے۔ مرکز نے فلسطینی رہنماؤں سے اس معاملے میں فوری مداخلت کرنے کی اپیل کی اور کہا کہ عالمی قراردادوں کے مطابق القدس مقبوضہ علاقہ ہے جہاں پر عالمی قوانین کے مطابق اسرائیل کی کسی سرگرمی کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
القدس انٹرنیشنل فاؤنڈیشن نے زور دیا کہ اقوام متحدہ میں غیررکن مبصر ریاست کا درجہ پانے کے بعد فلسطین کو چاہیے کہ القدس کو فلسطینی قوم کا تاابد دارالخلافہ قرار دینے کی قرار اقوام متحدہ میں لے کر جائے۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین