اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے ترجمان فوزی برھوم کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینی مساجد کو نذر آتش کرنا، اذان پر پابندی لگانا،علماء اور طلبہ کو گرفتار کرنا اور قبلہ اول کے مراکشی دروازے کے بریج کو انہدام سےقبل ہی بند کر دینا مذہبی جنگ شروع کرنے کے مترادف ہے۔
اس جنگ میں صہیونی حکمران فلسطین کے طول و عرض میں اسلامی مقدسات میں تبدیلیاں لانے کے ساتھ ساتھ ملک کی اسلامی شناخت کو مسخ کر رہے ہیں۔ ’’مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ کے ساتھ اپنی خصوصی گفتگو میں حماس کے معروف رہنما فوزی برھوم نے عالم عرب اور عالم اسلام سےاسرائیلی فورسز کی جانب سے فلسطین پر مسلط اسلام مخالف جنگ کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن جانے کا مطالبہ کیا۔
حماس ترجمان کا کہنا تھا کہ گزشتہ چوبیس گھنٹے میں اسرائیل دو مساجد کو نذر آتش کر چکا ہے جس کے بعد فلسطین اور پوری اسلامی دنیا کی جانب سے القدس کی حفاظت کے لیے بھرپور کردار ادا کرنے کی ضرورت بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل مسلسل فلسطین کے تمام تاریخی آثار کو یہودی رنگ میں رنگنے کی کارروائیوں میں ملوث ہے۔
اس موقع پر انہوں نے اسلامی تعاون کونسل سے مقبوضہ بیت المقدس میں حالیہ اسرائیلی جارحیتوں کے متعلق فی الفور ٹھوس اقدام اٹھانے کا مطالبہ بھی کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ صہیونیوں کی جانب سے اسلامی مقدسات کے خلاف کیےجانے والے حالیہ اقدامات کے بعد خاموش رہنا ایک بڑا جرم ہے۔
فوزی برھوم کے مطابق اسرائیل اسلام مخالف حالیہ کارروائیوں کے ذریعے مسئلہ فلسطین کے متعلق امت مسلمہ کے موقف کو جانچنا چاہتا ہے۔ اسے خطرہ ہے کہ عرب ممالک میں انقلابات کا مسئلہ فلسطین پر فلسطینیوں کے حق میں مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔