(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) کلب برائے اسیران کے دفتر نے پیر کی صبح "طوفان الاقصیٰ” کے تحت ہونے والی قیدیوں کی تازہ ترین رہائی کی دو فہرستیں جاری کر دی ہیں۔ فلسطینی عوام نے اپنے ہیروز کے استقبال کے لیے قومی جوش و جذبے سے بھرپور تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔
رہائی پانے والے فلسطینیوں میں ڈھائی سو ایسے قیدی شامل ہیں جنہیں قابض اسرائیلی عدالتوں نے عمر قید یا طویل مدتی سزائیں سنائی تھیں، جبکہ سترہ سو وہ قیدی ہیں جنہیں قابض فوج نے ساتھ اکتوبر 2023 کے بعد غزہ سے گرفتار کیا تھا۔
آج صبح قابض اسرائیل اور اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ عملی شکل اختیار کر گیا۔فلسطینی بسوں کا ایک قافلہ غزہ سے روانہ ہوا ہے جو رہائی پانے والے قیدیوں کو لے کر کرم ابو سالم گزرگاہ پہنچے گا جہاں سے انہیں ان کے خاندانوں کے حوالے کیا جائے گا۔
حماس کے ذرائع نے بتایا کہ تبادلے کے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں اور فلسطینی عوام اپنے بہادر قیدیوں کے استقبال کے لیے قومی جوش و خروش سے تیار ہیں۔فلسطینی پولیس نے خان یونس میں ناصر طبی کمپلیکس کے اطراف خصوصی سکیورٹی اور ٹریفک کے انتظامات مکمل کر لیے ہیں تاکہ رہائی پانے والے قیدیوں کا استقبال منظم انداز میں کیا جا سکے۔
اس تازہ رہائی کے بعد، مزاحمتی قوتوں کی قیادت کرنے والی القسام بریگیڈز نے اعلان کیا ہے کہ "طوفان الاقصیٰ” کی لڑائی کے دوران اب تک تین مختلف معاہدوں کے تحت کل تین ہزار نو سو پچاسی فلسطینی قیدیوں کو آزادی دلائی جا چکی ہے۔
ان میں چار سو چھیاسی عمر قید کے قیدی، تین سو انیس طویل مدتی سزائیں کاٹنے والے، تینتس ایسے قیدی جن پر عمر قید یا سخت سزا کے فیصلے متوقع تھے، ایک سو چوالیس خواتین، دو سو ستانوے بچے اور دو ہزار ساتھ سو چوبیس وہ فلسطینی شامل ہیں جنہیں قابض اسرائیلی فوج نے ساتھ اکتوبر 2023 کے بعد غزہ میں گرفتار کیا تھا۔
یہ رہائی اس حقیقت کی علامت ہے کہ فلسطینی مزاحمت اپنی قوم کے ہر ایک قیدی کے ساتھ اپنے عہدِ وفا کو نبھا رہی ہے اور قابض اسرائیل کی جیلوں میں قید ہر فلسطینی کو رہائی دلانے کے عزم پر قائم ہے۔