فلسطینی صدر محمود عباس نے غزہ میں اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کی حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنے اور شہر میں آمد کے اپنے دورے کو انتخابات کے اعلان کو تسلیم کرنے سے مشروط قرار دیا ہے.قبل ازیں صدرمحمود عباس نے کہا تھا کہ وہ حماس کے وزیراعظم اسماعیل ھنیہ کی دعوت پر کسی بھی وقت غزہ جانے
اور ان کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں. اس سلسلے میں صدرعباس نے حماس کی حکومت کو تمام تر تیاریاں مکمل کرنے کی بھی ہدایت کی تھی. صدرعباس کے ترجمان نے فلسطینی خبررساں ایجنسی "معا” کو بتایا کہ صدر نے غزہ جانےکا اپنا فیصلہ تبدیل کر لیا ہے.انہوں نے غزہ میں حماس کی حکمراں قیادت کو پیغام بھیجا ہے کہ وہ انتخابات کے اعلان کو تسلیم کرنے کا عندیہ دے تو اس کے ساتھ مذاکرات کیے جا سکتے ہیں. خیال رہے کہ ایک ماہ قبل فلسطینی صدرمحمود عباس نے فلسطین میں اس سال صدارتی ، پارلیمانی اور بلدیاتی انتخابات کا اعلان کیا تھا. حماس اور ملک کی دیگر نمائندہ جماعتوں نے صدر عباس کے اس اعلان کو مستر د کر دیا تھا. دیگر جماعتوں کا موقف ہے کہ پہلے ملک میں موجود انارکی کی کیفیت کو ختم کر کے مفاہمت کی فضاء قائم کی جائے تاہم صدر عباس اوران کے گروپ کا کہنا ہے کہ انتخابات کے اپنے اعلان پر قائم ہیں اور اس سال بین الاقوامی اور عرب مبصرین کی نگرانی میں انتخابات کرائیں گے. حال ہی میں فلسطین میں فتح اور حماس کے درمیان مفاہمت کے لیے عوام سطح پر مطالبات میں بھی تیزی آئی ہے. فلسطینیوں نے سیاسی انتشار کے خاتمے اور قومی وحدت کے لیے جلسے جلوس اور ریلیاں بھی نکالی ہیں. عوامی مطالبات کے بعد حماس کے وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے صدر محمود عباس کو غزہ آنے اور مذاکرا ت کی دعوت دی تھی، محمود عباس نے یہ دعوت قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ مغربی کنارے سے "بیت حانون” گذرگاہ سے غزہ جائیں گے. تاہم آج ان کے ترجمان نے ان کے غزہ کے دورے کو مشروط قرار دیا ہے.