فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے فلسطین بھر میں اسرائیلی فوجیوں کے جارحیتوں، یہودی آباد کاروں کے حملوں، فلسطینی مقدس مقامات کو یہودی رنگ میں رنگنے کی صہیونی کارروائیوں میں تیزی کے باوجود اسرائیل کے خلاف فلسطینیوں کے تیسرے انتفاضے کو مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر مشرقی وسطی کے تنازعات پر قائم کی گئی چار رکنی ثالثی کونسل، جو اقوام متحدہ، یوری یونین، امریکا اور روس پر مشتمل ہے،کے فیصلے کے مطابق چھبیس جنوری تک فلسطین اور اسرائیل کے مابین مذاکرات کامیاب نہہونے کی صورت میں بھی یہودی ریاست کے خلاف انتفاضہ شروع کرنا مناسب نہ ہو گا۔
فلسطینی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے محمود عباس کا کہنا تھا کہ اگلے ایک یا دو ہفتوں کے دوران انتخابات کے لیے قائم ایگزیکٹو کمیٹی ووٹوں کے ریکارڈ کو از سر نو مرتب کرنے کے لیے غزہ پہنچ جائے گی۔
ہم نے اس ضمن میں چاریا پانچ ماہ کا معاہدہ کیا ہے جس کو لازمی طور پر پورا ہونا چاہیے تاہم جب ایگزیکٹو کمیٹی نے کہا کہ انتخابات کے متعلق تاریخ میں توسیع کیا جانا ضروری ہے توہم اس کمیٹی کا انکار نہیں کر سکے۔