فلسطین کی منظم مذہبی سیاسی جماعت”اسلامی تحریک مزاحمت "حماس”کے مرکزی رہ نما اور سابق وزیرخارجہ ڈاکٹر محمود الزھار نے کہا ہے کہ لبنان میں مقیم فلسطینی مہاجرین کے حوالے سے آج تک جو پالیسی اپنائی گئی تھی وہ قطعی طور پرغلط تھی، کیونکہ اس پالیسی کے نتیجے میں فلسطینی پناہ گزینوں کے مسائل کے حل میں مدد نہیں ملی بلکہ مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے رہ نمانے ان خیالات کا اظہار لبنان میں فلسطینی مہاجرین کے سب سے بڑے کیمپ "نہرالبارد” کے دورے کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی پناہ گزینوں کی خستہ حالی دیکھ کر دل بہت کڑھتا ہے، ہم کہتے ہیں کہ غزہ میں اسرائیل کی معاشی ناکہ بندی کے باعث فلسطینی سخت مشکلات میں ہیں حالانکہ جو صورت حال لبنانی مہاجر کیمپوں میں فلسطینیوں کی ہےاس سے دیکھ کر ایسے لگتا ہے کہ اہل غزہ "جنت” میں رہتے ہیں۔ اہالیان غزہ کو قابض اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی، اغواء اور مسلسل ٹارگٹ کلنگ کا سامنا رہتا ہے لیکن ان تمام خطرات کے باوجود جو خطرات لبنانی کیمپوں میں فلسطینیوں کو درپیش ہیں وہ کہیں زیادہ ہیں۔
فلسطینی مہاجرین کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئےحماس رہ نما نے کہا کہ وہ دورے سے واپسی پر قاہرہ جائیں گے اور عرب لیگ کے سربراہ سے ملاقات کے دوران لبنان میں فلسطینی پناہ گزینوں کا مسئلہ اٹھائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ لبنان کی نسبت شام ، مصر اور اردن جیسے ممالک میں مقیم فلسطینی پناہ گزین کم مشکلات میں ہیں۔ لبنان میں مقیم فلسطینی پناہ گزینوں کے بارے میں جو پالیسی اپنائی گئی تھی۔ وہ غلط تھی اور آج اسکے بھیانک نتائج ہمارے سامنے آ چکے ہیں۔