فلسطین کی سیاسی جماعت فتح نے ایک جانب گزشتہ انتخابات میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے والی جماعت حماس کے ساتھ قاھرہ میں مفاہمت کی بات چیت شروع کر رکھی ہے تو دوسری جانب مغربی کنارے میں اس کے حامیوں کو گرفتاریاں بھی مسلسل جاری ہیں۔
پیر کی شام اتھارٹی فورسز نے نابلس، الخلیل، رام اللہ اور قلقیلیہ سے چار فلسطینی شہریوں کو حماس سے تعلق رکھنے کی پاداش میں حراست میں لے لیا ہے۔
قدیم شہر الخلیل میں انٹیلی جنس اہلکاروں نے سابق اسیر انس ابومرخیہ کو گرفتار کر لیا انہیں اس سے قبل اسرائیل نے تیس ماہ سے زائد سے عرصہ انہیں حراست میں رکھا تھا۔
رام اللہ میں بھی سکیورٹی فورسز نے بیر زیت یونیورسٹی کےایک طالب علم کو دیر جریر گاؤں سے اغوا کر لیا ہے۔ ان کو اس سے قبل بھی اغوا کیا جا چکا ہے۔
قلقیلیہ میں بھی پری وینٹو فورسز نے بھجت نامی ایک فلسطینی شہری کو اغوا کر لیا۔ انہیں اس سے قبل بھی فلسطینی اتھارٹی فورسز نے متعددبار اغوا کیا۔
نابلس کے علاقے تل میں بھی فلسطینی سکیورٹی فورسز نے ایک چھاپہ مار کارروائی کر کے حماس کے حامیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور اس دوران کالج کے ایک طالب علم مثنی اشتیہ کو حراست میں لے لیا۔
خیال رہے کہ اتوار کے روز قاھرہ میں حماس اور فتح کے وفود کے مابین قومی مفاہمت پر اتفاق اور سیاسی گرفتاریوں کا باب بند کرنے پر اتفاق ہو چکا ہے تاہم اس عرصے کے دوران فتح کے زیر انتظام فورسز نے مغربی کنارے کے مختلف اضلاع سے 120 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔