فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی فوجی فلسطینیوں کو گرفتار کرتے وقت ان کے ساتھ نہایت وحشیانہ طریقے سے پیش آتے ہیں اور ہولناک تشدد کے بعد انہیں گرفتار کرنے کے بعد حراستی مراکز منتقل کیا جاتا ہے۔
رپورٹ کےمطابق انسانی حقوق کی تنظیم کلب برائے اسیران کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ فلسطینی شہریوں کے گھروں پر چھاپوں کےدوران اسرائیلی فوج کے مظالم کے مظاہر دیکھنے کو ملتے ہیں۔ گرفتاری سے قبل کئی کئی مسلح اسرائیلی فوجی ایک ایک فلسطینی پر مسلط ہوجاتے ہیں۔ گرفتاری سے قبل فلسطینیوں کو رسیوں اور زنجیروں سے باندھا جاتا ہے۔کلب برائے اسیران کے ڈائریکٹر جاکلین کرارجہ کا کہنا ہے کہ گھروں سے فلسطینیوں کے اغواء اور گرفتاری کا عمل نہایت ظالمانہ ہوتا ہے۔ گرفتار کیے جانے کے بعد حراستی مراکز میں بھی فلسطینیوں کو مسلسل مظالم سہنا پڑتے ہیں۔
انسانی حقوق کے مندوب نے بتایا کہ حال ہی میں شمال مغربی بیت المقدس کے بیت دقو قصبے میں اسرائیلی فوجیوں نے چھاپہ مارا اور ایک 21 سالہ فلسطینی امیر نشات ریان کو حراست میں لیا۔ گرفتاری کے بعد اسرائیلی فوجی بار بار ریان کا سر فوجی جیپ پر مارتے۔ یہ سلسلہ کئی گھنٹے تک جاری رہا۔ کبھی صہیونی فوجی اسے اٹھا کر زمین پر پٹخ دیتے۔ اس طرح دیر تک انسانیت سوز سلوک کے بعد فلسطینی نوجوان کی آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر کسی نامعلوم مقام کی طرف لے جایا گیا۔
انسانی حقوق کے مندوب نے بتایا کی حراستی مراکز میں ڈالے جانے کے بعد فلسطینیوں کو پانی تک نہیں دیا جاتا۔ روزآنہ تشدد کا سامنا کرنے والے فلسطینی کئی روز تک بھوکے پیاسے رکھے جاتے ہیں۔
بعض اوقات گرفتار کیے جانے والے شہری لاٹھی چارج، آنسوگیس یا گولیاں لگنے سے زخمی ہوچکے ہوتے ہیں۔ انہیں بھی نہایت بے دردی سے گرفتار کیا جاتا ہے۔