فلسطینی وزیر اعظم کے سیاسی مشیر ڈاکٹر یوسف رزقہ کا کہنا ہے کہ ترکی، مصر، سوڈان اور تیونس کے اپنے کامیاب دورے سے واپس آنے والے اسماعیل ھنیہ اس ماہ کے آخر میں دوبارہ قطر، ایران سمیت متعدد اسلامی ممالک کے دورے کےلیے روانہ ہونگے۔
جمعرات کے روز روزنامہ ’’فلسطین‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر یوسف رزقہ کا کہنا تھا کہ سنہ 2006ء کے عام انتخابات میں حماس کی فتح کی 45کے مقابلے میں 74 نشستوں سے شاندار کامیابی کے بعد قائم اسکی حکومت کا سیاسی بائیکاٹ وزیر اعظم کے حالیہ عرب ممالک کے دورے کے بعد ختم ہو گیا ہے۔ ان ممالک نےاسماعیل ھنیہ کا فلسطین کے منتخب وزیر اعظم کے طور پر والہانہ استقبال کیا ہے۔
محاصرہ ناکام
ڈاکٹر یوسف رزقہ نے کہا کہ عرب اور اسلامی ممالک کےسربراہان اور اہم عہدیداران کی جانب سے فلسطینی وزیر اعظم کے پرتپاک استقبال نےدنیا کی جانب سے غزہ کی پٹی کے محاصرے اور حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کےاقدام کو غلط قرار دے دیا ہے۔
اس موقع پر وزیر اعظم کے سیاسی مشیر نے واشگاف انداز میں کہا کہ غزہ کا محاصرہ مکمل طور پر ختم ہو چکا ہے اور عرب انقلابات نے مسئلہ فلسطینکے حوالے سے مزید آزادیاں فراہم کردی ہیں۔
مصری وزیر اعظم سے ملاقات
مصری وزیر اعظم کمال جنزوری کی اسماعیل ھنیہ کے استقبال میں عدم شرکت پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر رزقہ نے کہا کہ بعض عناصر نے ھنیہ کے دورہ مصر کو ناکام بنانے کی کوشش کی، مصر میں انتخابات کے بعد حالات انتہائی حساس ہیں۔ مصر میں حالیہ انتخابات کا سلسلہ مکمل ہونے کے بعد مسئلہ فلسطین، غزہ اور مصر کے درمیان ربط پیدا ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ مصری انتظامیہ نے اسماعیل ھنیہ کا سرکاری سطح پر والہانہ استقبال کیا اور القدس، غزہ کی تعمیر نو، رفح کراسنگ پر سہولیات اور دیگر اہم معاملات پر گفتگو کی ہے۔
کمرشل زون
اسماعیل ھنیہ کے سیاسی مشیر نے انکشاف کیا کہ مصر اور غزہ کے مابین سرحدات پر ایک مشترکہ تجارتی زون بنانے کی تجاویز پر غور ہو رہا ہے۔ مصری انٹیلی جنس کے وزیر مراد موافی نے اس تجویز کو خوش آمدید کہا ہے اور اس تجویز کوقابل عمل بنانے کے لیے اسڈی جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی وزیر اعظم نے مصری وزیر مراد موافی کے سامنے غزہ کو بجلی مہیا کرنے کی معاملہ بھی رکھا اور انہیں آگاہ کیا کہ غزہ کو چالیس سے پچاس میگا واٹ بجلی کی فوری ضرورت ہے۔ جس پر موافی نے وعدہ کیا ہےکہ وہ یہ معاملہ مصر کے بجلی کے وزارت کے سامنے رکھ دیں گے جہاں پر اس منصوبے کا عملی منصوبہ تشکیل دیا جائے گا۔
رزقہ نے بتایا کہ فلسطینی وزیر اعظم کو اس دورے کے دوران ایک اور کامیابی یہ ملی کہ شیخ الازھر نے قاھرہ میں عنقریب ایک ’’عالمی القدس کانفرنس‘‘ منعقد کرنے کی حامی بھرلی۔