رام اللہ (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطین اور بیرون ملک سرگرم انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسرائیل پر ایک 30 سالہ فلسطینی صالح البرغوثی کو حراست میں لینے کے نہایت بے دردی کے ساتھ شہید کیے جانے کا الزام عائد کیا ہے۔
روز نامہ قدس کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق لندن میں قائم عرب، یورپین انسانی حقوق فیڈرل گروپ نے طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اس کی تحقیقات کے مطابق صالح البرغوثی کو چند روز قبل اسرائیلی فوج نے اس کی گاڑی سے زندہ اور سلامت گرفتار کیا مگر تین گھنٹے کے بعد اس کے ورثاء کو فون پر بتایا کہ ان کے بیٹے کو قتل کر دیا گیا ہے۔
انسامی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے صالح البرغوثی کو حراست میں لینے کے تین گھنٹے کے اندر اندر تشدد کر کے شہید کیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صالح البرغوثی کو اس کی کار سے اتار گیا۔ اس کی کار میں گولی لگنے زخمی ہونے یا خون گرنے کا کوئی ثبوت نہیں ملا، جس سے ظاہرہوتا ہے کہ صالح کو زندہ اور سالم حراست میں لیا گیا جس کے بعد اسے دوران حراست تشدد کر کے شہید کیا ہے۔
شہید کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ صالح کی گرفتاری کے تین گھنٹے کے بعد ایک اسرائیلی فوجی افسر نے انہیں فون کر کے انتہائی کرخت اور انتقامی لہجے میں کہا کہ ہم نے تمہارا بیٹا قتل کر دیا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم اورشہید کے اہل خانہ نے صالح البرغوثی کی مجرمانہ اور ماورائے عدالت شہادت کی تحقیقات کے لیے غیر جانب دار تحقیقات کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔