اسرائیل اور فلسطین کی منظم مزاحمت تنظیم”حماس” کے درمیان قیدیوں کی ایک باوقار ڈیل کے بعد اسرائیلی سیاسی اور فوجی حلقوں میںیہ خدشتہ زور پکڑتا جا رہا ہے کہ فلسطینی مزاحمت کار قیدیوں کو چھڑانے کے لیے اسرائیل کےمزید فوجی یرغمال بنا سکتے ہیں۔
اسرائیلی”ٹی وی 2″ نے ایک رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ فوج اور حکومتی حلقوں میں یہ بحث چل رہی ہے کہ ایک یہودی فوجی کے بدلے میں ایک ہزار فلسطینیوں کی رہائی نے اسرائیل کے خلاف مزاحمتی جذبات رکھنے والے عناصرکو مزید جری کر دیا ہے جس کے بعد یہ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ فلسطینی مزاحمت کار کسی بھی وقت کمانڈو کارروائیوں میں اسرائیلی فوجیوں کو یرغمال بنا سکتے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال میں اب تک مجموعی طور پر فوجیوں کے اغواءکی کوئی ایک درجن کارروائیوں کو ناکام بنایا گیا ہے،جوگذشتہ سال کے اسی عرصے کےدوران دوگنا کارروائیاں ہیں۔ ایسےلگتا ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ فلسطینی مزاحمت کاروں کی اسرائیلی فوجیوں کی اغواء کی حکمت عملی بدل رہی ہے اور وہ زیادہ شدت کے ساتھ صہیونی فوجیوں کے اغواء کی کوشش کرتے ہیں۔
رپورٹ کےمطابق یہودی فوجیوں کے اغواء کا امکان صرف غزہ کی سرحد پر نہیں بلکہ مغربی کنارے اور فلسطین کے دیگرعلاقوں میں بھی ہو سکتا ہے کیونکہ فلسطینی مزاحمت کار پورے فلسطین میں پھیلے ہوئے ہیں۔