چار ماہ قبل اسرائیلی عقوبت خانوں میں کینسر کے مرض میں مبتلا ہو کر رہائی پانے والا معروف فلسطینی اسیر زکریا عیسی داود تینتالیس سال کی عمر میں بیت لحم کے علاقے الخضر میں جان کی بازی ہار گیا۔
صہیونی جیل انتظامیہ نے دوران حراست علاج کی سہولیات مہیا کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ کینسر کے بگڑنے اور مرض کی شدت بگڑ جانے کے بعد جیل انتظامیہ نے انہیں چار ماہ قبل رہا کر دیا تھا۔
سابق اسیر کے اہل خانہ نے ’’مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ کےنمائندے کو بتایا کہ عیسی داود نے پیر کی صبح سے بولنا چھوڑ دیا تھا۔ ان کے ہاتھ پیر بھی حرکت کے قابل نہ رہے تھے، پیر کی شام عیسی داود جان کی بازی ہار گئے۔
اہل خانہ نے بتایا کہ عیسی داود کے بیٹوں نے ان کا مغربی کنارے اور اردن کے ہسپتالوں میں علاج کروایا تھا۔ ان کی تندرست کرنے کی تمام کوششیں رائیگاں گئیں انہیں کمر، جگر اور دماغ میں کینسر کے تین ٹیومر تھے۔ انہیں یہ کینسراسرائیلی عقوبت خانوں میں ہوا تھا جس کے بعد اسرائیلی جیل انتظامیہ مسلسل ان کے علاج کے معاملے میں غفلت کرتی رہی حتی کہ وہ ناقابل علاج ہو گئے۔
اسرائیلی فورسز نے جب دیکھا کہ زکریا عیسی داودی علاج کےقابل نہیں رہے تو انہیں چار ماہ قبل رہا کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے اسرائیلی عقوبت خانوں میں دس سال گزارے تھے، انہیں عزالدین القسام بریگیڈ سے تعلق کی پاداش میں سولہ سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔