رام اللہ۔۔۔ فلسطینی مجلس قانون ساز کےاسپیکر ڈاکٹر عزیز دویک نے کہا ہے کہ انہیں توقع ہے کہ فلسطینی جماعتوں کے مابین مفاہمت کے بعد مجلس قانون ساز جلد اپنی آئینی ذمہ داریاں ادا کرنا شروع کر دے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ مجلس قانون ساز کے باضابطہ انعقاد کے لیے فروری میں تیاری کر رہے ہیں۔ ان اجلاسوں میں فلسطینی عوام کے مسائل پر غور کیا جائے گا۔
عرب نشریاتی ادارے الجزیرہ کی ویب سائیٹ پر شائع ایک بیان میں ڈاکٹر دویک کا کہنا ہے کہ وہ مجلس قانون ساز کے نئے اجلاسوں میں فلسطینی قوم کے عمومی مسائل زیر بحث لائیں گے اور اس کے علاوہ فلسطینیوں کے درمیان مفاہمت کو مزید مستحکم کرنے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
ڈاکٹر دویک کا کہنا ہے کہ فلسطینی آئین کےتحت صدر پارلیمنٹ کے انتخابات کے بعد صرف پہلا اجلاس بلانے کا مجاز ہے۔ اس کے بعد اسپیکر، اراکین قانون ساز کونسل اور جنرل سیکرٹری پر مشتمل کمیٹی قانون ساز کونسل کا اجلاس طلب کرنے کی مجاز ہے۔
فلسطینی مجلس قانون ساز کے اسپیکر کا کہنا ہےکہ کونسل کے آئینی ذمہ داری کا سلسلہ پچھلے ساڑھے چار سال سے تعطل کا شکار ہے۔ اس دوران صدر کی جانب سے فلسطینی مجلس قانون ساز کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کئی فیصلے کیے گئے ہیں۔ اب مجلس قانون ساز کی عملی کارروائی دوبارہ شروع کرنے کے بعد ساڑھے چار سال کے دوران جاری کیے گئے صدارتی فرامین کا دوبارہ جائزہ لے گی۔ اور یہ دیکھے گی کہ آیا ان فرامین میں کون سا فرمان قابل توثیق اور کون سا قابل ترمیم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی مجلس قانون ساز کے اجلاس باہمی اتفاق رائے کے تحت ہوں گے اور ان میں فلسطینیوں کے عمومی معاملات کے ساتھ ساتھ مفاہمت کو مزید مضبوط بنانے پر توجہ دی جائے گی۔
خیال ہے کہ فلسطینی مجلس قانون ساز کےباضابطہ اجلاسوں کا سلسلہ گذشتہ ساڑھے چار سال سے تعطل کا شکار ہے۔ مجلس قانون ساز کے عمل میں اس وقت تعطل پیدا ہوا تھا جب صدر محمود عباس کی جماعت فتح نے غزہ سے فرار کے بعد مغربی کنارے میں اپنی حکومت قائم کر لی تھی۔