سابق فلسطینی وزیر خالد ابو عرفہ اور فلسطینی پارلیمان کےرکن محمد طوطح نے فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے القدس کے باسیوں کے خلاف جارحانہ کارروائیوں کی شدید مذمت کی ہے۔ فلسطینی رہنماؤں نے فلسطینی حماس اور فتح کی قومی قیادت سے مقبوضہ بیت المقدس کے تحفظ کو دیگر تمام معاملات پر فوقیت دینے کی اپیل بھی کی ہے۔
رکن پارلیمان محمد طوطح کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کیجانب سے قبلہ اول اور حرم ثالث مسجد اقصی اور القدس کو یہودیانے کے عمل سے محفوظ رکھنے کے بجائے اسرائیلی حکام کے ساتھ مل کر القدس کے باسیوں کی خدمت کرنے والے رضا کاروں کے خلاف کارروائیاں ناقابل قبول ہیں۔
دونوں فلسطینی رہنماؤں نے القدس کے رضا کاروں کی گرفتاریوں کو ’’پاگل پن‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کارروائیوں سے اہالیان القدس کو اپنے مقدس مقامات کی حفاظت کی تحریک سے دور نہیں کیا جا سکتا۔
اس موقع پر محمد طوطح اور ابو عرفہ نے فلسطینی قیادت کےسے مفاہمت اور مذاکرات کے اگلے مرحلے میں القدس اور اس سے متعلقہ معاملات کو فلسطین کا ترجیحی مسئلہ بنانے اور اس بابرکت شہر کو صہیونی سازش سے محفوظ رکھنے کےلیے متحدہ جدوجہد شروع کرنے کے اعلان کا مطالبہ کیا۔
رہنماؤں کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے القدس کے باسیوں کو شہر بدر کیا جا رہا ہے۔ ان کی املاک اور اراضی پر قبضہ کر کے یہودی آبادکاروں کے لیے رہائشی یونٹس تعمیر کیے جا رہے ہیں۔ فتح اور حماس کو متحد ہو کر القدس کو اسرائیلی شکنجے سے چھڑوانے کی جدوجہد کرنا ہو گی۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے جس روز سے 1967ء میں قبضہ کیے گئے مشرقی القدس میں مسلمانوں کے مقدس مقامات پر حملوں کا سلسلہ تیز کیا ہے، فلسطینی اتھارٹی کے خفیہ اداروں نے القدس کے باسیوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر رکھا ہے۔ اسرائیلی خفیہ اہلکار بھی عرب بھیس میں القدس کی سڑکوں پر موجود ہیں اور القدس کےمکینوں کو گرفتار کر رہے ہیں۔