رام اللہ (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) حال ہی میں اسرائیلی ریاست نے فلسطینی اتھارٹی کو دیے جانے والے کروڑوں ڈالر ضبط کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی اسرائیل کے خلاف لڑنے والے فلسطینیوں کے خاندانوں کی کفالت پر بھاری رقوم صرف کررہی ہے اور اسے ملنے والی رقم کا ایک بڑا حصہ فلسطینی شہداء اور اسیران کی کفالت پر صرف کر رہی ہے۔
روز نامہ قدس کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے اسرائیل کی جانب سے اسیران کی کفالت پر پابندی کی آڑ میں ٹیکسوں کی رقوم ادا نہ کرنے کا فیصلہ مسترد کردیا ہے۔ صدر محمود عباس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ اسرائیل کےخلاف عالمی اداروں سے رجوع کریں گے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسرائیل کی طرف سے فلسطینی رقوم کی ادائیگی روکنے کو انتقامی اور نسل پرستانہ اقدام قرار دیا ہے۔
اسرائیلی ریاست نے کچھ عرصہ قبل ایک نیا نسل پرستانہ قانون منظور کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل کے خلاف کام کرنے والی کسی بھی مشتبہ فلسطینی تنظیم کے تمام اثاثے ضبط کرنے کے ساتھ ساتھ امداد فراہم کرنے والے ذرائع پربھی پابندی کی سفارش کی گئی ہے۔ اسرائیل کے خلاف آزادی کی جدو جہد کرنے والے فلسطینیوں کو حراست میں لینا اور انہیں طویل قید کی سزائیں سنانے کے ساتھ ساتھ انہیں بھاری بھاری جرمانے کیے جاتے ہیں۔
اگر کوئی فلسطینی کسی تنظیم کو رقم عطیہ کرتا ہے تو اسے اسرائیلی فوج حراست میں لے کراس کی اتنی رقم کے برابر جائیداد ضبط کرنے کےساتھ ساتھ اسے اتنی ہی رقم کا جرمانہ کیا جاتا ہے۔ یہ تمام حربے فلسطینیوں کو آزادی کے لیے جدو جہد سے روکنے کا ایک مکروہ حربہ ہیں۔