پیر کے روز اردنی حکومت کی جانب سے مغربی کنارے میں فتح کے زیر انتظام عوامی پذیرائی سے محروم فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے مابین مذاکرات کی میزبانی کے اعلان کے ساتھ ہی فلسطین کے طول و عرض میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔
تحریک فتح گزشتہ کچھ عرصے میں حماس اور دیگر تمام فلسطینی تنظیموں کے ساتھ مفاہمت کر چکی تھی جس کے بعد فلسطینی عوام متحد ہو کر اسرائیل کےخلاف اپنے حقوق کے حصول کی جنگ کو کامیاب ہوتا دیکھنے لگے تھے۔ تاہم فتح کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کی بحالی کے بعد اب حماس اور دیگر تمام فلسطینی سیاسی و مزاحمتی تنظیموں نے ان مذاکرات کو عوامی تائید سے محروم قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔
اردن کی جانب سے کیے گئے اعلان کے چوبیس گھنٹے کے اندراندر فلسطین کی تمام جماعتوں کی جانب سے مذاکرات کو مکمل طور پر مسترد کر دیا گیا ہے۔ اس ضمن میں ہر فلسطینی جماعت کی جانب سے الگ الگ بیانات جاری کیے گئے ہیں۔
حماس
فلسطینی مزاحمتی تنظیم اور ملک کی منظم مذہبی سیاسی جماعت اسلامی تحریک مزاحمت”حماس” نے فلسطینی انتظامیہ کی جانب سے اسرائیل کےساتھ مذاکرات بحال کرنے کی شدید مذمت کی ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے اسرائیل سے مذاکرات فلسطینی سیاسی جماعتوں کے درمیان اتحاد اور مفاہمتی مساعی کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان ڈاکٹر سامی زھری نے اپنےایک بیان میں کہا ہےاسرائیل اس وقت فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم اور ریاستی دہشت گردی کا مرتکب ہو کر سخت ترین عالمی تنہائی کا شکار ہے۔ فلسطین میں غیرقانونی یہودی بستیوں کی تعمیر کے تسلسل کے باعث اسے اقوام متحدہ میں بھی سخت سبگی اورتنہائی کا سامنا ہے جب عرب ممالک میں جاری انقلابات کی تحریکوں نے صہیونی ریاست کو خطے میں تمام دوستوں سےمحروم کر دیا ہے۔اسرائیل اس وقت اپنی تاریخ کے بدترین بحران کا شکار ہے اور صدر محمود عباس مذاکرات کے ذریعے صہیونی دشمن کی تنہائی ختم کرنے میں اس کی مدد کر رہے ہیں۔
جہاد اسلامی
فلسطین میں اسرائیل کے خلاف برسر پیکار معروف مزاحمتی تنظیم جہاد اسلامی کا کہنا ہے کہ عالمی طاقتوں کے دباؤ پر اردن میں ہونے والی رام اللہ اتھارٹی اور اسرائیل کے رہنماؤں کی ملاقات کا مقصد اسرائیل کو یہودی آبادکاری کی مزید مہلت دینا اور مسئلہ فلسطین کے حل کی تمام پیش رفت کو ضائع کرنا ہے۔
قومی محاذ
آزادی فلسطین کے قومی محاذ نے اس ضمن میں جاری اپنے بیان میں کہا کہ اتھارٹی کی جانب سے اردن میں صہیونی وفد سے ملاقات کا اعلان اس کی فاش غلطی ہے۔ اس ملاقات کے بعد اسرائیل کو فلسطینی انسانوں، درختوں، پتھروں اور مقدس مقامات پر حملوں کی مزید شہ مل جائے گی۔ اس طرح عرب اور اسلامی دنیا کو بھی ان مذاکرات کے بعد قبلہ اول مسجد اقصی اور دیگر اسلامی مقدس مقامات کے تحفظ کے حوالےسے اپنی ذمہ داریوں سے فرار کا مزید موقع مل جائے گا۔
قومی محاذ کا کہنا تھا کہ اردنی حکومت کی کوششوں سے منعقد کیے جانے والے ان مذاکرات کا فائدہ صرف اسرائیل اور اس کے ہم نوا گروپ چار کو ہو گا۔ مذاکرات کے بعد اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی خونریزی، مقدس مقامات کی بےحرمتی، ملک کی فلسطینی اور اسلامی تاریخ کو مسخ کر کے یہودی رنگ میں رنگنے کےاقدامات کو جواز مل جائے گا۔
ڈیموکریٹک فرنٹ
ڈیموکریٹک فرنٹ برائے آزادی فلسطین کا کہنا ہے کہ اس ملاقات سے فلسطین کا موقف مزید کمزور ہو جائے گا۔
صاعقہ
ایک اور فلسطینی تنظیم ’’صاعقہ‘‘ نے بھی فتح کی نمائندہ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات بحال کرنے کے فیصلے کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ تنظیم نے اس ملاقات کو اجماعی فیصلے سے نکلنا قرار دیا ہے۔ تنظیم کی جانب سے ’’مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ کو موصول ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ تمام فلسطینی قوم اور سیاسی و مزاحمتی تنظیموں کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات بحال نہ کرنے پر اتفاق ہو چکا تھا۔ اتھارٹی حکام کا اسرائیلی رہنماؤں سے ملاقات کا فیصلہ قومی امنگوں کے منافی ہے۔