رپورٹ کے مطابق جنوبی نابلس کے ماداما قصبے سے تعلق رکھنے والے ایک فلسطینی شہری جس کی ایک بیٹی اسرائیلی جیل میں قید ہے کو دھمکی دی کہ ان کے خاندان بھی دوابشہ خاندان کی طرح زندہ جلا دیا جائے گا۔
خیال رہے کہ دوابشہ خاندان کا تعلق مقبوضہ مغربی کنارے کے نابلس شہر سے تھا۔ رواں سال اکتیس مئی کو انتہا پسند یہودیوں نے اس خاندان کو گھر میں رات کی تاریکی میں پٹرول چھڑک کر زندہ جلا ڈالا تھا جس کے نتیجے میں ایک شیرخوار سعد دوابشہ، اس کے والد علی دوابشہ اور والدہ ریھام دوابشہ جام شہادت نوش کرگئے تھے جب کہ ایک چار سالہ بچہ احمد بری طرح جھلس گیا تھا۔
اسرائیلی جیل میں قید 15 سالہ فلسطینی بچی استبرق احمد نور کے والد نے بتایا کہ صہیونی انتہاپسندوں نے انہیں دھمکی دی ہے کہ وہ کسی بھی وقت ان کے مکان کو آگ لگا کرانہیں زندہ جلا سکتےہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہودی انتہا پسندوں کا کہنا ہے کہ استبرق نور نے ایک یہودی آباد کار کو چاقو سے حملے میں زخمی کیا ہے اور وہ اس کا انتقام لینے کا سوچ رہے ہیں۔
خیال رہے کہ استبرق احمد نور کو اسرائیلی فوجیوں نے چند روز قبل یہودی آباد کاروں پر چاقو سے حملے کے الزام میں حراست میں لیا تھا۔ وہ ابھی تک اسرائیلی فوج کی تحویل میں ہے۔ اس کے والدین اور اہل خانہ کو انتہا پسند یہودیوں کی جانب سے زندہ جلائے جانے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔