برطانیہ میں سرگرم انسانی حقوق کی عرب تنظیم کا کہنا ہے کہ صہیونی عقوبت خانوں میں مظالم کے شکار فلسطینی اسیران کی بھوک ہڑتال سو فیصد درست ہے۔
انسانی حقوق سے محروم ان اسیران کی مدد و نصرت ہر ذی شعور انسان پر لازم ہے۔ برطانوی تنظیم نے کہا کہ قید تنہائی، رات گئے بیرکوں پر حملے، تعلیم کے حق سے محرومی، بغیر فرد جرم کے انتظامی حراست اور شالیط قانون کے خاتمے کے مطالبات وہ ہیں جن کو کسی بھی صورت غلط نہیں کہا جا سکتا۔
ساری آزاد دنیا کو ان جائز مطالبات پر فلسطینی اسیران کا ساتھ دینا چاہیے۔ منگل کے روز جاری اپنے بیان میں تنظیم نے کہا کہ فلسطینی اسیران کی بھوک ہڑتال کے بعد ان پر مظالم بڑھا دیے گئے ہیں، قیدیوں کو بلاوجہ ایک جیل سے دوسری جیل منتقل کیا جارہا ہے۔ ان کو تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ بھوک ہڑتالی اسیران پر سختیوں میں بے پناہ اضافہ کردیا گیا ہے۔
صہیونی جیل انتتظامیہ اسیران کو جنگی قیدیوں کی حیثیت تک دینے کو تیار نہیں اور ان سے غیر انسانی سلوک جاری رکھے ہوئے ہے۔
تنظیم نے زور دے کر کہا کہ اگر جیلوں میں کسی بھی بھوک ہڑتالی اسیر کی زندگی کو کچھ ہوا تو اس کے اسرائیل کے لیے بڑے تباہ کن نتائج ہونگے۔ بیان میں کہا گیا کہ بھوک ہڑتالی اسیران کو سخت مصائب سے گزارا جارہا ہے بالخصوص قیدیوں کو عسقلان، مجدو، جلبوع، نقب، ایشل اور دیگر جیلوں کے درمیان مسلسل منتقل کیا جا رہا ہے۔ بغیر کسی پیشگی اطلاع کے پانچ سو سے زائد قیدیوں کی جیلیں تبدیل کی گئی ہیں۔ دوسری جانب ’’بھوکے پیٹ‘‘ اس معرکے میں شریک ہر فلسطینی اسیر کو زدوکوب کیا جارہا ہ،
تنظیم نے بتایا کہ اسرائیلی حکومت نے خفیہ ایجنسی کے عہدیداران پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو ان اسیران سے مذاکرات کرے گی۔ اس کمیٹی کے ذرایعے اسرائیلی بھوک ہڑتال کرنے والے اسیران کو تقسیم کرنا چاہتی ہے۔

