فلسطین کے معروف اسیر رہنما مسیرہ ابوحمدیہ صہیونی جیل میں علاج معالجے کی مناسب سہولیات نہ کے سبب جیل میں شہادت پا گئے، وہ کینسر کے مرض میں مبتلا تھے، صہیونی جیل انتظامیہ نے انتہائی نازک حالت کے باوجود انہیں رہا کرنے سے انکار کردیا تھا۔
اسیران فورم کے ڈائریکٹر قدورہ فارس نے زور دیا کہ مسیر ابوحمدیہ کی شہادت سوروکا ہسپتال میں ہوئی جس کی ساری ذمہ داری اسرائیل پر عائد ہوتی ہے۔ ابو حمدیہ کی عمر 65 برس تھی وہ فلسطینی اتھارٹی کی پری وینٹو فورسز میں میجر جنرل کے عہدے پر فائز رہ چکے تھے۔ صہیونی فورسز نے انہیں اٹھائیس مئی 2002ء کو مغربی کنارے میں کیے گئے آپریشن کے دوران گرفتار کیا تھا۔ صہیونی فورسز نے اس کارروائی میں فلسطینی اتھارٹی کے ہیڈ کوارٹرز تباہ کردیے تھے۔
اسرائیلی عدالت نے ان کو دو صہیونی فوجیوں کو ہلاک کرنے اور فلسطینیوں کے دوسرے انتفاضہ میں حصہ لینے کے الزامات میں عمر قید کی سزا سنا رکھی تھی۔
قبل ازیں ابو حمدیہ کو طبیعت کی ناسازی کی وجہ سے سروکا ہسپتال منتقل کر دیا گیا تھا جہاں انہیں انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں داخل کر لیا گیا تھا۔ ان کی خرابی صحت پر احتجاج کرتے ہوئے ایشل جیل کے قیدیوں نے بھوک ہڑتال کرنے کا فیصلہ بھی کیا تھا۔
احرار سنٹر کے ڈائریکٹر فواد الخفش نے بتایا تھا کہ حماس سے تعلق رکھنے والے 17 اہم اسیروں نے جن میں شیخ جمال ابولھیجاء شامل ہیں، بھوک ہڑتال کرنے کا فیصلہ کیا۔
الخفش نے یہ خیال ظاہر کیا کہ اگر اسرائیلی جیل انتظامیہ نے ابو حمدیہ کی پیرانہ سالی اور خراب صحت کو خاطر میں نہ لائی اور ان کو رہا کرنے کا فیصلہ نہ کیا تو اسیران مزید احتجاجی طریقے اپنا لیں گے۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین