جمعہ کے روز قاھرہ میں حماس اور فتح کے درمیان تمام قومی امور کو باہمی اتفاق سے نمٹانے اور سیاسی بنیادوں پر گرفتاریوں کے معاملہ حل کرنے پر اتفاق کے باوجود فتح کے زیر انتظام فلسطینی اتھارٹی کی سکیورٹی فورسز نے مغربی کنارے میں حماس حامیوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
عباس ملیشیا نے بیر زیت یونیورسٹی کے طالب علم سمیت متعدد افراد کو حراست میں لینے کے ساتھ ساتھ طولکرم کی مساجد کے متعدد علماء کو برطرف کردیا جبکہ حماس کے ایک کارکن کو دو ماہ قید کی سزا بھی سنا دی گئی ہے۔
ضلع رام اللہ میں فلسطینی اتھارٹی کے خفیہ اہلکاروں نے بیر زیت یونیورسٹی کے طالب علم محمد فرج کو تفتیش کے لیے طلب کرکے حراست میں لے لیا، انہیں اس سے قبل اسرائیل بھی متعدد مرتبہ اغوا کر چکا ہے۔
اتھارٹی فورسز نے ضلع طولکرم میں بھی اپنے ہم وطنوں پر حملوں کا سلسلہ جاری رکھا، شہر سے مراد شھاب، محمود سدلہ اور احمد بدران نامی شہریوں کو تفتیش کے لیے طلب کیا گیا، تفتیشی سوال و جواب کے دوران ہی مراد شھاب کو اچانک عدالت کے سامنے پیش کردیا گیا جہاں عدالت نے انہیں دو ماہ قید کی سزا سنا دی۔
طولکرم کے اوقاف کے ذرائع کے مطابق ضلع میں کئی ائمہ مساجد کو عہدوں سے برطرف کردیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق حماس کی حمایت کے الزام میں غسان ماضی، عبد الرحمن الجیتاوی، عمر اشقر، ناصر الجالولی اور مفید اشقر۔ محمد قذری خلیلیہ کو مساجد میں خطابت اور امامت کے فرائض سے سبکدوش کیا گیا۔