انٹرنیٹ سرچ انجن گوگل نے ایک چھوٹا مگر سیاسی اہمیت کے لحاظ سے بڑا قدم اٹھایا ہے اور اس نے فلسطین کے ہوم پیج کی ٹیگ لائن میں تبدیلی کرتے ہوئے اس کو ”فلسطینی علاقوں” سے فلسطین بنا دیا ہے۔
مئی کے آغاز میں گوگل نے یہ تبدیلی متعارف کرائی ہے۔ اس کے تحت گوگل کے لوگو کو فلسطین کے ساتھ دکھایا گیا ہے اور اس کے نیچے عربی اور انگریزی لکھا ہے۔
گوگل کے ترجمان ناتھن ٹیلر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ”ہم اپنی مصنوعات میں ”فلسطینی علاقوں” کا نام ”فلسطین” سے تبدیل کررہے ہیں۔ہم نے ممالک کے ناموں کو لکھتے وقت متعدد ذرائع اور حکام سے مشاورت کی ہے”۔
”اس معاملے میں ہم اقوام متحدہ ،آئی کین (انٹر نیشنل کارپوریشن برائے نام اور نمبرز) آئی ایس او (بین الاقوامی تنظیم برائے معیارات) اور دوسری بین الاقوام تنظیموں کی پیروی کررہے ہیں”۔ٹیلر کا مزید کہنا تھا۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے گذشتہ سال نومبر میں فلسطین کا درجہ بڑھا کر ”غیر رکن مبصر ریاست” کردیا تھا۔اس طرح فلسطین کو ایک طرح سے ریاست کے طور پر تسلیم کر لیا گیا تھا لیکن امریکا اور اس کی بغل بچہ ریاست اسرائیل نے اس اقدام کی شدید مخالفت کی تھی۔اب انھیں گوگل کا یہ اقدام بھی ہضم نہیں ہوپائے گا۔
فلسطینی اتھارٹی نے گوگل کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔فلسطینی صدر محمود عباس کے مشیر صابری صیدام نے ایک بیان میں کہا کہ ”یہ درست سمت کی جانب ایک بروقت اقدام ہے۔اس سے فلسطینی علاقوں کو درست نام ”فلسطین” دینے کے لیے دوسروں کی بھی حوصلہ افزائی ہوگی”۔
انھوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ”اس وقت زیادہ تر ٹریفک ورچوئل دنیا میں برپا ہورہا ہے۔اس کا یہ مطلب ہے کہ فلسطین کو ورچوئل نقشے کے علاوہ جغرافیائی نقشے میں بھی شامل کیا جائے”۔
صیدام صابری نے بتایا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں 29 نومبر2012ء کو فلسطین کا درجہ بڑھانے کے لیے رائے شماری کے بعد سے فلسطینی اتھارٹی نے گوگل سمیت بین الاقوامی کمپنیوں کو خطوط لکھے تھے اور ان سے کہا تھا کہ وہ اپنی مصنوعات میں ”فلسطینی علاقوں” کے بجائے ”فلسطین” نام استعمال کریں۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین