رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم کلب برائے اسیران کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل قید خانوں میں پابند سلاسل فلسطینیوں کی رہائی کے لیے جاری عالمی مہم "فلسطینی نونہالوں کوتعلیم اور تفریح کا حق دو” کا عنوان دیا گیا ہے۔
یہ مہم غرب اردن کے تمام تعلیمی اداروں، اسکولوں، کالجوں اور جامعات میں شروع کردی گئی ہے جس میں طلباء بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔ اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی بچوں کی رہائی کے لیے ریلیاں منعقد کی جا رہی ہیں۔ مظاہروں اور سیمیناروں کا بھی اہتمام کیا جا رہا ہے۔ عالمی فورمز پر فلسطینی بچوں کے حوالے سے بھی مختلف انداز میں آواز بلند کی جائے گی۔
کلب برائے اسیران کے مطابق فلسطینی بچوں کی رہائی کے لیے جاری عالمی مہم وسط دسمبر تک جاری رہے گی۔ اس دوران اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون، انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کے نمائندگان کو مکتوب ارسال کیے جائیں گے جن میں انہیں صہیونی فوج کی حراست میں فلسطینی بچوں کی حالت زارکے بارے میں آگاہ کیا جائے گا۔
ادھر فلسطینی محکمہ امور اسیران کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے 24 سالہ ایک فلسطینی قیدی کو دوران حراست ہولناک تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے اسے جان سے مار ڈالنے کی دھمکی دی ہے۔ بیالیس سالہ بسام امین السایح مختلف بیماریوں کا بھی شکار ہیں۔ صہیونی تفتیش کاروں نے انہیں متعدد مرتبہ تفتیش کے دوران قتل کی دھمکیاں دیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ قابض فوجیوں نے کئی دوسرے فلسطینی قیدیوں کو بھی قتل کی دھمکیاں دی ہیں۔ ان میں کئی کم عمر قیدی بھی شامل ہیں۔