فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں نام نہاد سیکیورٹی کی ذمہ داریاں ادا کرنے صدر محمود عباس کے ماتحت پولیس نے غنڈہ گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مزید کئی فلسطینیوں کو حراست میں لینے کے بعد جیلوں میں ڈال دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بدھ کے روز عباس ملیشیا کے اہلکاروں نے نابلس شہر سے جامعہ النجاح میں انجینیرنگ کے شعبے میں زیرتعلیم اؤود منصور کو یونیورسٹی سے نکلتے ہوئے حراست میں لے لیا، جسے بعد ازاں جنید نامی ایک حراستی مرکز میں لے جایا گیا ہے۔
عباس ملیشیا کے اہلکاروں نے بیت لحم میں تلاشی کی ایک دوسری کارروائی میں سابق اسیر حبیب قاسم کو حراست میں لے لیا۔ حبیب ماضی میں بھی فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کی جیلوں میں قید رہ چکا ہے۔
فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ عباس ملیشیا کی تلاشی کی کارروائیوں میں حراست میں لیے گئے 42 فلسطینی بدستور پابند سلاسل ہیں۔ محروسین میں فلسطین کی سیاسی جماعتوں کے رہنما اور سینیر ارکان بھی شامل ہیں۔ ان میں سنہ 2008 ء سے گرفتار صالح علی ربیع بھی شامل ہیں۔اس کے علاوہ روں سال 3 جولائی کو گرفتار کیے گئے معاذ احمد حامد اور احمد شبراوی بھی بدستور پابند سلاسل ہیں۔
فلسطینی اتھارٹی کی جیلوں میں قید فلسطینیوں میں امین خالد القوقا 31 جولائی 2007 سے جب کہ جاد حمیدان سنہ 2009 سے قید ہیں۔ دیگر اسیران میں عبدالفتاح شریم، علاھشام ذیاب بھی 2009 سے اور حماس رہنما محسم شریم سنہ 2007 ء سے فلسطینی اتھارٹی کی جیل میں پابند سلاسل ہیں۔