(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) اقوام متحدہ انسانی حقوق کے ہائی کمشنر، وولکر ترک نے "بین الاقوامی عدالت انصاف کی طرف سے غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے ہاتھوں غزہ میں نسل کشی کی کارروائیوں کے حوالے سے عدالتی احکامات پر سختی سے پابندیوں کے نفاذ کی مکمل اور فوری تعمیل” کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی جارحیت سے شہید اور زخمی ہونے والوں میں 70 فیصد سے زائد خواتین اور بچے شامل ہیں۔
غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے حوالے سے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ”اسرائیلی افواج غزہ میں بھوک کو جنگی ہھتیار کے طور پر استعمال کررہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، غزہ میں شہید اور زخمی ہونے والوں میں "تقریباً 70 فیصد سے زائد بچے اور عورتیں شامل ہیں جو نا قابل قبول ہے، انسانی حقوق اور عالمی قوانین کے بنیادی اصولوں کی منظم خلاف ورزی کی نشاندہی کرتی ہے۔”
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ "تصدیق شدہ اموات میں سے تقریباً 80 فیصد فلسطینی رہائشی عمارتوں یا اسی طرح کے مکانات میں مارے گئے، اور ان میں سے 44 فیصد بچے اور 26 فیصد خواتین موجود تھیں۔”
ترک نے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی "جرائم اور مظالم کی روک تھام کے لیے کارروائی کرنے کے لیے ریاستوں کی ذمہ داریوں” پر زور دیا کہ وہ "احتساب کے طریقہ کار کی حمایت کریں” بشمول بین الاقوامی فوجداری عدالت میں جرائم کی تحقیقات کے لیے عالمگیر دائرہ اختیار کا استعمال کریں اور بین الاقوامی قانون کے تحت، اور بین الاقوامی معیارات کے مطابق قومی عدالتوں میں مقدمہ چلائیں۔