اسرائیلی مسلح افواج کے سربراہ جنرل بینی گانٹز نے ایک مرتبہ پھر فلسطینی شہر غزہ کی پٹی پر حملے کی دھمکی دی ہے۔ انکا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی پر حملہ وقت کی اہم ضرورت بن چکا ہے اور یہ حملہ کسی بھی وقت کیا جا سکتا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی آرمی چیف نے ان خیالات کا اظہار صہیونی کنیسٹ کی خارجہ اور دفاع کمیٹیوں کے ایک مشترکہ اجلاس سے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمت کاروں کا انفراسٹرکچر اور یہودی بستیوں پر راکٹ حملوں کی روک تھام کا واحد راستہ یہ ہے کہ غزہ کی پٹی پر فوجی حملہ کیا جائے۔ وقت کے ساتھ ساتھ غزہ کی پٹی پرحملہ اب ناگزیر ہوتا جا رہا ہے۔
جنرل گانٹزنے کہا کہ غزہ کی پٹی پر حملہ پیشگی ہونا چاہیے کیونکہ اسرائیل کو اپنےدفاع کے لیے پیشگی حملے کا حق حاصل ہے۔ فلسطینی مزاحمت کار اسرائیل کے لیے مسلسل خطرہ ہی نہیں بلکہ ایک بڑا خطرہ بنتے جا رہے ہیں۔ اگرانہیں مزید مہلت دی گئی تو حالات نہ صرف مزید خراب ہوں گے بلکہ یہودی بستیوں کو فلسطینیوں کے راکٹوں سے بچانا مشکل ہو جائے گا۔
اسرائیلی آرمی چیف نے سلامتی کونسل میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرانے کے موضوع اور مُمکنہ فلسطینی احتجاج پر بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل میں فلسطینی ریاست کو رکنیت نہ ملنے یا ملنے دونوں صورتوں میں فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کےخلاف احتجاجی مظاہرے ہو سکتے ہیں۔ مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے ممکنہ احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لیے فوج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے الرٹ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کی جانب سے مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوجیوں کے اغواء کے کوششیں بھی ہو سکتی ہیں جن کی روک تھام کے لیے سخت ترین حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔