سرائیل نے فلسطینی مزاحمت کاروں کے ہاتھوں فوجیوں کے اغواء کے خطرات کے پیش نظرغزہ کی پٹی کی سرحد پر سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے ہیں۔ یہ انتظامات ایک ایسے وقت میں کیے گئے ہیں
جب حال ہی میں فلسطینی تنظیم حماس اور اسرائیل کے درمیان ایک اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کی رہائی کے بدلے میں ایک ہزار فلسطینیوں کی رہائی کا ایک معاہدہ طے پایا ہے۔
اسرائیلی فوج کے قریب سمجھی جانے والی ایک نیوز ویب سائیٹ”المجد” نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ کی سرحد پر قائم فوجی چوکیوں اور کیمپوں کے تحفظ کے لیے سخت انتظامات اس لیے کیے ہیں کیوں کہ صہیونی انٹیلی جنس حکام کو یہ اطلاعات ملی ہیں کہ فلسطینی مزاحمت کار مزید اسرائیلی فوجیوں کواغواء کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی داخلی سلامتی کے ادارے”شاباک” کے حکام کا کہنا ہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان طے پائے معاہدے”وفاء احرار” کے بعد فلسطینیوں میں بیداری کی ایک نئی لہر دوڑ گئی ہے۔ اس معاہدے نے فلسطینیوں میں یہ جرات پیدا کی ہے کہ وہ اپنے اسیروں کی رہائی کے لیے اسرائیل کے مزید فوجی اغواء کریں۔ تاکہ انہیں رہا کرکے اپنے قیدی چھڑائےجا سکیں۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی گروپوں نے بھی گیلاد شالیت کی رہائی کے بعد اسرائیلی فوجیوں کویرغمال بنانے کے نئی حکمت عملی پرغور شروع کر دیا ہے۔ ان تمام خطرات اور خدشات کے پیش نظرصہیونی انٹیلی جنس اداروں کی ہدایت پر فوج نے غزہ کی سرحد پر اسرائیلی فوجیوں کے اغواء کا سلسلہ روکنے کے لیے مزید سخت حفاظتی انتظامات کیے ہیں۔
جدید حفاظتی انتظامات کے تحت غزہ کی پٹی میں جگہ جگہ کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ انٹیلی جنس حکام نے سرحد کی نگرانی اور مزاحمت کاروں کی نقل وحرکت بھی مزید سخت کر دی ہے۔