(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) دنیا جب کرسمس کی خوشیاں منا رہی ہے، غزہ میں اسرائیلی جارحیت اپنے 446ویں دن میں داخل ہو چکی ہے۔ قابض افواج نے خان یونس اور شیخ رضوان کے علاقوں میں فلسطینی مہاجرین کے خیموں کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں متعدد افراد شہید اور زخمی ہو گئے۔ اسرائیلی فوج نے غزہ کے اسپتالوں پر بھی روبوٹک بموں سے حملے جاری رکھے، جس سے انسانی بحران مزید گہرا ہو گیا ہے۔
غزہ کی وزارت صحت نے بدھ کو بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں اسرائیلی افواج نے تین بڑے قتلِ عام کیے، جن کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 23 افراد شہید اور 39 زخمی ہوئے۔ غزہ پر 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی دہشتگردی میں اب تک شہداء کی تعداد 45,361 تک پہنچ گئی ہے، جب کہ 107,803 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ یہ حملے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی واضح مثال ہیں، جنہوں نے غزہ کے عوام کی زندگی کو جہنم بنا دیا ہے۔
جنگ بندی کے لیے جاری مذاکرات کے حوالے سے صیہونی وزیراعظم نتن یاہو نے اعلان کیا کہ اسرائیلی مذاکراتی ٹیم گزشتہ شب دوحہ سے اسرائیل واپس آ گئی ہے۔ سرکاری بیان کے مطابق، یہ واپسی اندرونی مشاورت کے لیے کی گئی ہے، جس کا مقصد فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کی ڈیل پر غور کرنا ہے۔ تاہم، مبصرین نے اسے نتن یاہو کی روایتی چالوں میں سے ایک قرار دیا ہے، کیونکہ اسرائیل، امریکی حمایت کے ساتھ، غزہ میں 14 ماہ سے جاری جنگی جرائم کا سلسلہ ختم کرنے کے لیے کوئی سنجیدہ اقدامات نہیں کر رہا۔