(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) گیارہ ماہ سے جاری صیہونی دہشتگردی میں اب تک 16 ہزار بچوں اور 11 ہزار سے زائد خواتین سمیت 40,819 فلسطینی شہید جبکہ 94,291 زخمی ہوچکے ہیں۔
فلسطین پر قابض غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل نے امریکی اور مغربی ممالک کی حمایت سے فلسطین کے ؐحصور شہر غزہ میں نسلی کشی کی بھیانک مہم جاری رکھی ہوئی ہے، آج تین ستمبر منگل کے روز فلسطینیوں کی نسل کشی کا مسلسل 333 واں روز ہے ، غاصب افواج نے آج بھی غزہ کے مختلف علاقوں پر وحشیانہ بمباری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جس کے نیتجے میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران خواتین اور بچوں سمیت مزید 33 فلسطینی شہید اور 67 زخمی ہوگئے ہیں۔
غاصب قابض فوج نے آج صبح غزہ میں جنگی طیاروں اور توپ خانے سے مزید وحشیانہ حملے جاری رکھے ہوئے ہیں جس میں گھروں، بے گھر افراد کی پناہ گاہوں اور سڑکوں پر موجود شہریوں کو نشانہ بنایاجارہا ہے۔
طبی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ نوجوان عبدالمنعم محمد ابو تمیم ایک ہفتہ قبل غزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع مواسی خان یونس کے علاقے میں ایک کار پر بمباری میں شدید زخمی ہونے کے بعد آج دم توڑ گئے۔غزہ شہر کے جنوب مشرق میں الزیتون محلے میں الندیم شاہراہ پر قابض فوج کی گولہ باری کے نتیجے میں پانچ شہری زخمی ہوگئے۔
قابض طیاروں نے غزہ شہر کے شمال مشرق میں النفق کے علاقے میں ایک مکان پر بمباری کی اور شہر کے جنوب مغرب میں واقع تل الھویٰ محلے میں توپ خانے سے گولہ باری کی گئی۔غزہ کی پٹی کے جنوب میں مواسی رفح میں الفردوس اسکول کے قریب قابض فوج کی فائرنگ سے حاجی جبر ابو شلوف شہید ہوگئے۔
منگل کی صبح خان یونس میں پرانے اصدا جیل کے قریب بے گھر افراد کے لیے بجائے گئے عارضی خیموں پر اسرائیلی بمباری میں 27 سالہ رائف عمر سلمان ابو شب اور اس کا تین سالہ بچہ شہید ہوگئے۔شہریوں نے بتایا کہ قابض فوج کے توپ خانے نے وسطی غزہ کی پٹی میں نصیرات کیمپ کے شمال مغرب میں شدید گولہ باری اور فائرنگ کی۔قابض فوج نے وسطی غزہ کی پٹی میں بریج کیمپ کے مشرق میں بھی فائرنگ کی۔کل شام قابض اسرائیلی فوج کے طیاروں نے غزہ شہر پرپرتشدد فضائی حملہ کیا۔ قابض فوج نے کشتیوں سے غزہ شہر کے شمال مغرب میں ساحلی علاقے پر فائرنگ کی۔
غزہ پر گیارہ ماہ سے جاری صیہونی دہشتگردی میں اب تک 16 ہزار بچوں اور 11 ہزار سے زائد خواتین سمیت 40,819 فلسطینی شہید جبکہ 94,291 زخمی ہوچکے ہیں جبکہ 10 ہزار سے زائد لاپتہ ہیں جن کے حوالے سے خدشہ ہے کہ وہ تاحال بمباری سے تباہ ہونے والی عمارات کے ملبے تلے دبے ہیں اور بعض کو صیہونی افواج نے گرفتار کرلیا ہے۔