(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ میں طبی ذرائع نے جمعرات کے روز اعلان کیا کہ گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران سردی اور درجہ حرارت میں کمی کے باعث تین نومولود بچے جاں بحق ہو گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق، ان تینوں شہداء کی عمریں چار دن سے اکیس دن کے درمیان تھیں۔
ذرائع نے بتایا کہ ماؤں میں غذائی قلت کے باعث بچوں میں نئی بیماریوں کے کیسز سامنے آ رہے ہیں۔
لاکھوں فلسطینی افراد خیموں میں نہایت مشکل حالات میں زندگی گزار رہے ہیں، جو کہ بوسیدہ کپڑے یا پلاسٹک سے بنے ہیں۔ جنگ کے طویل ہونے کی وجہ سے یہ خیمے شدید سردی سے بچانے میں ناکام ہیں، جس سے صحت کے مسائل مزید بگڑ رہے ہیں۔
ان مسائل میں سانس کی بیماریاں اور سردی سے ہونے والے انفیکشن خاص طور پر بچوں اور بزرگوں میں زیادہ پائے جا رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ، بے گھر افراد ایندھن کے طور پر کوئلہ اور لکڑی استعمال کر رہے ہیں، جس سے ماحولیاتی آلودگی مزید بڑھ رہی ہے۔
یہ صورتحال اس وقت اور زیادہ پیچیدہ ہو گئی ہے جب غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے مسلسل بمباری اور سامانِ رسد کی نقل و حمل میں رکاوٹوں کے باعث غزہ میں کام کرنے والی انسانی تنظیمیں اپنی امدادی صلاحیتوں کے فقدان کا شکار ہو گئی ہیں۔
تنظیمیں خوراک اور ادویات جیسی بنیادی ضروریات پر توجہ دے رہی ہیں، لیکن سردی سے بچاؤ کے لیے مدد فراہم کرنا ان کے لیے ممکن نہیں رہا۔ اس کے علاوہ، بجلی کی طویل بندش کے سبب ہیٹر اور دیگر آلات بے کار ہو گئے ہیں، جبکہ کمبل اور دیگر گرم کپڑوں کی کمی نے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔
یہ صورتحال فوری طور پر سردیوں کے امدادی سامان کی فراہمی کا تقاضا کرتی ہے، لیکن غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے امدادی کوششوں میں رکاوٹ ڈالنے اور 447 ویں روز بھی غزہ کے مختلف علاقوں پر مسلسل بمباری اور گولہ باری نے انسانی بحران کو مزید گہرا کر دیا ہے۔
اس دوران، شہریوں کے خلاف سنگین جرائم اور قتلِ عام کی کارروائیاں جاری ہیں، جبکہ 90 فیصد سے زائد آبادی بے گھر ہو چکی ہے، اور محاصرہ زدہ علاقے میں ایک تباہ کن انسانی بحران جنم لے چکا ہے۔