اسرائیل کے عبرانی نیوز ویب پورٹل’’وللا‘‘ نے اپنی رپورٹ میں فلسطینی اتھارٹی کے ایک ذمہ دار ذریعے کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ گرفتار کیے گئے حماس کے کارکنوں کو یہودی فوجیوں اور آباد کاروں پرحملوں کی منصوبہ بندی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یکم اکتوبر کے بعد فلسطینی اتھارٹی کے سیکیورٹی اداروں نے اپنے زیرانتظام مغربی کنارے کے شہروں اور دیہات میں بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کیا ہے۔ تلاشی کی کارروائیوں میں حماس سے وابستہ ایسے دسیوں کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے جو اسرائیلی تنصیبات، فوجیوں اور یہودیوں پرحملوں کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پچھلے تین ماہ میں نہ صرف فلسطینی اتھارٹی کی ماتحت پولیس نے حماس کے دسیوں کارکنوں کو حراست میں لیا ہے بلکہ اسرائیلی فوج اور داخلی سلامتی کے خفیہ ادارے’’شاباک‘‘ نے بھی بڑی تعداد میں فلسطینیوں کو گرفتار کرکے اسرائیلی تنصیبات پرحملوں کی کوششیں ناکام بنائی ہیں۔
خیال رہے کہ اسرائیلی میڈیا کی جانب سے حماس کے کارکنوں کی گرفتاریوں کی خبریں ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب دو روز قبل حماس کے ترجمان حسام بدران نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیلی فوج نے کریک ڈاؤن میں جماعت کے سیکڑوں کو کارکنوں کو حراست میں لے لیا ہے۔
خیال رہے کہ یکم اکتوبر کے بعد فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے، غزہ کی پٹی اور بیت المقدس سمیت فلسطین کے مختلف شہروں میں اسرائیلی فوج کی تلاشی کی کارروائیوں میں تین ہزار کے قریب فلسطینیوں کو گرفتار کرکے جیلوں میں ڈالا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کی پولیس بھی غرب اردن کے علاقوں سےسیکڑوں شہریوں کو گرفتار کیا ہے۔