(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) رواں سال کے آغاز سے اب تک صیہونی فورسز نے 23 فلسطینی بچوں کو شہید کیا ہے جن میں سے بعض نابالغ ہیں ، ایک کی عمر دو سال اور ایک چار سال ہے۔
بچوں کے حقوق کےلئے سرگرم بین القوامی تنظیم ’ڈیفنس فار چلڈرن انٹرنیشنل موومنٹ‘ ڈی سی آئی ایس کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں فلسطین پر قابض غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے فلسطینیوں کے خلاف جرائم پیش کئے گئے ہیں ، رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ غاصب صیہونی فورسز فلسطینی بچوں کو سوچے سمجھے منصوبے کے تحت نشانہ بنارہی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال کے آغاز سے مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرقی بیت المقدس میں غاصب فوج کی فائرنگ سے 23 بچوں کی شہادت کی تفصیلات جمع کی ہیں۔ ان میں سے آخری بچہ 15 سالہ اشرف مراد السعدی تھا۔ اس کا تعلق جنین کیمپ سے تھا جو ایک گاڑی پر اسرائیلی بمباری میں شہید ہوا ہے۔
انسانی حقوق گروپ کی طرف سے جاری رپورٹ میں جنین کیمپ سے تعلق رکھنے والی 15 سالہ لڑکی سدیل غسان نغنغیہ کا حوالہ دیا جو 21 جون کی صبح اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے زخمی ہونےکے بعد دم توڑ گئی تھی۔
گلوبل موومنٹ کی دستاویز کے مطابق قابض فوجیوں میں سے ایک نے بچی سدیل پر تقریباً 150 میٹر کے فاصلے سے ایک فوجی جیپ کے اندر سے گولی چلائی جو اس کے خاندان کے گھر کے سامنے سے گذر رہی تھی۔ سدیل اس وقت اپنے گھر پر تھی اور اپنے موبائل فون پر مصروف تھی۔ اس دوران ایک گولی اس کےماتھے سے اس کے سرمیں پیوست ہوگئی۔ اسے جنین کے سرکاری ہسپتال لایا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی۔
قابض فوج نے 19 جون کو جنین کے خلاف اپنی جارحیت کے دوران 7 شہریوں کو شہید کیا جن میں ایک بچہ احمد یوسف صقر شامل تھا جس کی عمر 14 سال تھی۔
گلوبل موومنٹ کی دستاویز کے مطابق قابض فوجیوں میں سے ایک نے بچے احمد صقر پر 200 میٹر کے فاصلے سے گولیاں چلائیں جب کہ وہ شہریوں کے ایک گروپ میں شامل تھا۔اس کے پیٹ میں گولیاں لگیں اور وہ زخمی ہو گیا۔ ہسپتال پہنچنے پر اس کی شہادت کا اعلان کیا۔
ڈیفنس فار چلڈرن انٹرنیشنل نے اس بات کی تصدیق کی کہ اس کی فیلڈ میں کی جانے والی تحقیقات سے ظاہر ہوتا ہے کہ قابض افواج منظم طریقے سے جسم کے بالائی حصوں کو نشانہ بناتے ہیں جب وہ فلسطینی بچوں پر گولی چلاتے ہیں تو ان کی نیت انہیں جان سے مارنا ہوگی۔ اس طرح یا تو وہ جان سے چلتے جاتے ہیں یا مستقل معذوری کا شکار ہو کر دوسروں پربوجھ بن جاتے ہیں۔
رام اللہ اور البیرہ گورنری کے گاؤں کفر مالک سے تعلق رکھنے والے بچے16 سالہ حذیفہ امجد مرہ کے معاملے کا حوالہ دیا جسے اکیس جون بدھ کے روز گولیاں مار کر زخمی کردیا گیا تھا۔ اسے اس وقت گولی ماری گئی جب وہ یہودی آباد کاروں کی طرف سے لگائی گئی آگ بجھانے میں دوسرے افراد کی مدد کررہا تھا۔