رام اللہ (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی اسیران کی جانب سے ’’معرکہ الکرامہ’’ کے عنوان سے جاری بھوک ہڑتال میں دسیوں فلسطینی اسیران کی بھوک ہڑتال پانچویں روز میں داخل ہو گئی۔
روز نامہ قدس کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق گذشتہ روز مزید قیدیوں نے بھوک ہڑتال میں شرکت کی جس کے بعد 10 اپریل تک بھوک ہڑتالی فلسطینی قیدیوں کی تعداد 400 سے زیادہ ہو گئی۔
اپنی سزا پوری کر لینے والے سابق قیدیوں اور موجودہ قیدیوں کے کمیشن کے مطابق اسرائیلی جیل حکام نے بھوک ہڑتالی قیدیوں کو النقب اور رامون جیل سے علیحدہ کوٹھڑیوں اور دوسری جیلوں میں منتقل کرنا شروع کردیا ہے۔
بھوک ہڑتال میں مزید قیدیوں کی شرکت متوقع ہے اور 17 اپریل کو بڑی تعداد میں فلسطینی قیدی بھوک ہڑتال میں شرکت کریں گے۔
قیدیوں کے رہنماؤں نے ایک اعلان میں بتایا کہ اسرائیلی جیل حکام کے ساتھ ان کے مذاکرات ناکام ہو گئے ہیں اور جیل حکام نے ان کے مطالبات ماننے سے انکار کر دیا ہے جس میں خاص طور پر اسرائیلی جیلوں میں فون کا استعمال شامل ہے۔
بھوک ہڑتالی قیدیوں کے چار اہم مطالبات ہیں۔ پہلا مطالبہ یہ ہے کہ فلسطینی قیدیوں کو اسرائیلی جیلوں میں ٹیلی فون کی سہیولت مہیا کی جائے تاکہ وہ اپنے خاندانوں سے بات کر سکیں۔ اسرائیلی جیلوں میں قتل اور گھناؤنے جرائم کی پاداش میں قید کاٹنے والوں کے لئے تو فون سروس فراہم ہے مگر سیاسی قیدیوں کو اس سے محروم رکھا جاتا ہے۔
دوسرا، فلسطینی بھوک ہڑتالی قیدیوں نے اسرائیلی جیل حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ جیلوں کے اندر سے موبائل فون جیمروں کو ہٹایا جائے جس کی وجہ سے قیدیوں کی صحت کو خطرہ لاحق ہے۔
انہوں نے جیل حکام سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ تمام فلسطینی قیدیوں کو جس میں حماس سے تعلق رکھنے والے قیدی بھی شامل ہیں اپنے خاندانوں سے ملاقات کی اجازت دی جائے اور مغربی کنارے میں تمام خاندانوں کو اجازت دیں کہ وہ مہینے میں دو دفعہ جیل میں اپنے عزیزوں سے ملاقات کر سکیں۔
چوتھا مطالبہ ، تمام فلسطینی قیدیوں کے خلاف سخت سزا کے نئے اور پرانے تمام احکامات کو ختم کیا جائے۔