مقبوضہ بیت المقدس (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسرائیلی ریاست کی جانب سے فلسطینیوں کو جبرا اپنے گھر مسمار کرانے کی ظالمانہ اور نسل پرستانہ پالیسی جاری ہے۔اسرائیلی ریاست کے جبرو تشدد سے بیت المقدس کا ایک فلسطینی اپنے ہاتھوں اپنا مکان مسمار کرنے پر مجبور ہوا۔
روز نامہ قدس کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق 38 سالہ مراد حشیمہ کو اسرائیلی فوج کی طرف سے راسا العامود میں وادی قدوم کالونی میں واقع اپنا مکان مسمار کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ اس سے قبلصیہونی بلدیہ نے حشیمہ کو ایک نوٹس جاری کیا تھا جس میںکہا گیا تھا کہ اگر اس نے اپنا مکان خود مسمار نہ کیا تو اسے مکان کی مسماری پر 60 ہزار شیکل جرمانہ اور دو ماہ قید کی سزا بھگتنا ہوگی۔ اس کا مکان 130 مربع میٹر پر محیط تھا جسے غاصب اسرائیلی حکام نے غیرقانونی قرار دیا تھا۔
ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سےبات کرتے ہوئے حشیمہ نے کہا کہ وہ اسرائیلی حکام کے آنے سے قبل اپنا مکان مسمار کرنے پرمجبور ہے ورنہ اسے ساٹھ ہزار شیکل کی خطیر رقم کے ساتھ ساتھ دو ماہ قید بھی برداشت کرنا پڑے گی۔ حشیمہ نے بتایا کہ وہ گردوں کا مریض اور بے روزگار ہے۔
خیال رہے کہ حشیمہ نے یہ مکان 20 سال قبل تعمیر کیا تھا اور وہ مکان کی تعمیر کے عوض ایک لاکھ 60 ہزار شیکل کی رقم پہلے بھی صہیونی انتظامیہ کو ادا کرچکا ہے۔
واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ کسی فلسطینی کو صیہونی ریاستی جبروتشدد کے باعث اپنا مکان خود مسمار کرنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔