مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق بیت المقدس اور غرب اردن میں دفاع اراضی کے لیے سرگرم فلسطینی ادارے کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہودی آباد کاورں اور اسرائیلی فوج کے درمیان اراضی ہتھیانے کے لیے باقاعدہ خفیہ ساز باز موجود ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی اراضی پر قبضے کے لیے اسرائیلی فوج کے پاس بے شمار حیلے بہانے موجود ہیں۔ ان میں سب سے موثر’’سیکیورٹی‘‘ کے نام پر زمینوں پر قبضے کے بہانے موجود ہیں۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے کہیں بھی کوئی کیمپ قائم کرنا مقصود ہو یا فلسطینی اراضی یہودیوں کو دلانا ہوتو سب سے پہلے وہاں پر سیکیورٹی کے نام پر خطرہ پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس سیکیورٹی حیلے کی آڑ میں فلسطینیوں کی زرعی زمینیں قبضے میں لینے کے بعد یہودیوں کے استعمال اور کالونیوں کی تعمیر کے لیے دے دی جاتی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان دنوں فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کی انتخابی مہم بھی عروج پر ہے اور انتہا پسند سیاسی جماعتیں انتخابی مہم کے دوران چھائی ہوئی ہیں۔ ہر ایک سیاسی جماعت کی طرف سے فلسطین میں زیادہ سے زیادہ یہودی آباد کاری کے وعدے اور دعوے کیے جا رہے ہیں۔
اسرائیلی وزیر اقتصادیات اور جیوش ہوم پارٹی کے رکن نفتالی بینٹ نے تو واضح الفاظ میں کہا ہے کہ ہم مغربی کنارے کی اراضی فلسطینی ریاست کے لیے کسی صورت میں نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مغربی کنارا اسرائیل کا حصہ ہے جسے کسی صورت میں فلسطینی ریاست میں شامل نہیں ہونے دیا جائے گا۔
اسرائیل کے ایک دوسرے سیاست دان اوری ارئیل کا کہنا ہے کہ وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو دوبارہ وزیراعظم بن کر مغربی کنارے میں یہودی کالونیوں کی تعمیرو توسیع کے کا کام پہلے کی نسبت کئی گنا بڑھا دیں گے تاکہ بیت المقدس کے بعد غرب اردن میں بھی یہودی آبادی کی بلادستی قائم کی جاسکے۔