فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر سلفیت میں ہفتے کے روز اسرائیلی فوجیوں نے مقامی فلسطینی شہریوں کی 30 ایکڑ اراضی پرغاصبانہ قبضہ کرکے انہیں قیمتی زرعی اراضی سے محروم کردیا۔
ہفتے کے روز سلفیت کے مغرب میں واقع دیر استیا اور جنبصافوط قصبوں میں فلسطینیوں کی زرعی اراضی کی بلڈوزروں کی مدد سے کھدائی کی۔مقامی فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ دیر استیا اور اس سے متصل قصبے میں ’’نائو پیس‘‘ نامی ادارے کی جانب سے شہریوں کو بتایا گیا کہ اسرائیلی فوجیوں نے ان کی اراضی پرغاصبانہ قبضے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔ انسانی حقوق گروپ کی جانب سے فلسطینیوں کی اراضی ہتھیانے کی شدید مخالفت کی گئی تھی۔
کوئی ایک ماہ قبل اسرائیلی فوجیوں نے سلفیت میں وادی قانا اور دیر استیا کی دو ہزار دونم اراضی ہتھیانے کے نوٹس جاری کیے گئے تھے۔ خیال رہے کہ ایک دونم ایک ہزار مربع میٹر کے رقبے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
فلسطین میں یہودی توسیع پسندی کے امور کے ماہر خالد معالی نے بتایا کہ صہیونی فوجیوں نے وادی قانون کی جس اراضی پرقبضہ کیا ہے وہ وادی قانون سے متصل ایک پہاڑی علاقے میں ہے۔ یہ ایک زرخیز زمین کاقطعہ ہے جو فلسطینی شہریوں کی فصلات کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ اسرائیلی حکام اور یہودی آباد کار ہمیشہ للچائی ہوئی نظروں سے اس علاقے کو دیکھتے رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سلفیت کی اراضی پر اسرائیل نے آٹھ بڑی یہودی کالونیاں بنا رکھی ہیں۔ ان میں عمانوئیل، ایل متان، یاکیر، نوفیم، کرنی شمرون، جنوت شمرون، معالی شمرون اور نوف اورنیم کالونیاں شامل ہیں۔ ان کالونیوں کی توسیع کی آڑ میں ہزاروں ایکڑ فلسطینی اراضی غصب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔