(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) بدھ کی صبح صیہونی آبادکاروں کے گروہوں نے قابض اسرائیلی فوج کی سخت سکیورٹی میں باب المغاربہ کے راستے مسجد اقصیٰ کے صحنوں میں دراندازی کی۔
یروشلم کے مقامی ذرائع نے بتایا کہ درجنوں آبادکاروں نے مسجد اقصیٰ میں داخل ہو کر اس کے صحنوں میں خاص طور پر مسجد کے مشرقی حصے میں اشتعال انگیز تلمودی رسومات اور دعائیں ادا کیں۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ قابض اسرائیلی فوج فلسطینی نمازیوں پر سخت پابندیاں عائد کیے ہوئے ہے۔ فوج نے ان کی شناختی دستاویزات کی باریک بینی سے جانچ کی اور کئی فلسطینیوں کے شناختی کارڈ مسجد کے بیرونی دروازوں پر ہی ضبط کر لیے۔
یہ سلسلہ روزانہ کی بنیاد پر جاری ہے جس میں صہیونی سفاک آبادکار باب المغاربہ کے راستے مسجد اقصیٰ میں گھستے ہیں، سوائے جمعہ اور ہفتہ کے دنوں کے۔ اس دوران قابض اسرائیل اور اس کے آبادکار مسجد اقصیٰ پر مکمل تسلط قائم کرنے کے لیے حملوں کے اوقات اور مقامات کو بڑھانے کی کوششیں تیز کر رہے ہیں تاکہ موجودہ صورتحال کو تبدیل کیا جا سکے۔
ایک انتہائی خطرناک پیش رفت کے طور پر صیہونی انتہا پسند گروہ ہیکل نے اعلان کیا ہے کہ وہ مسجد اقصیٰ کے صحنوں میں ایک نیا توراتی عمل متعارف کرانے جا رہے ہیں جسے سلیخوت کہا جاتا ہے۔ یہ اقدام مسجد کی حرمت پر براہِ راست حملہ ہے اور اس کے اسلامی تشخص کو مٹانے کی کھلی کوشش ہے۔
یہ رسومات یہودیوں کی توراتی عبادات کا حصہ ہیں جو عبرانی نئے سال اور یوم الغفران سے قبل ادا کی جاتی ہیں جن میں تورات کے متون، زبور اور دعاؤں کے ذریعے توبہ و استغفار کیا جاتا ہے۔
ماضی میں یہ رسومات صرف دیوارِ گریہ (حائط البراق) کے سامنے ادا کی جاتی تھیں مگر اس سال صیہونی گروہ کھلے عام انہیں مسجد اقصیٰ کے اندر ادا کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔
اعلان کردہ پروگرام کے مطابق یہ گروہ ساتھ اور سترہ ستمبر کو تلمودی دورے اور یہ رسومات ادا کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
اس خطرناک منصوبے کے جواب میں یروشلم کے رہنماؤں اور عوامی حلقوں نے القدس اور فلسطین کے اندر سے عوام کو بڑے پیمانے پر مسجد اقصیٰ میں جمع ہونے اور صیہونی منصوبوں کو ناکام بنانے کے لیے وہاں اپنی موجودگی یقینی بنانے (رباط) کی اپیل کی ہے۔