ر عمل کرتے ہوئے القدس کے شعفاط کیمپ میں نئی عسکری چیک پوسٹ کھولنے کا اعلان کردیا ہے۔ اس چیک پوسٹ کی وجہ سے پچاس ہزار اہالیان القدس اپنے ہی شہر میں داخل نہ ہو سکیں گے۔
اسرائیلی حکومت کے اس فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے شعفاط کیمپ، راس خمیس اور راس شحادہ کے علاقوں میں ہہودی آبادی کی مخالف کرنے والی قومی کمیٹی کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے القدس کے شناخت نامے رکھنے والے پچاس ہزار فلسطینیوں کو القدس میں داخل ہونے سے روک دیا جائے گا۔
کمیٹی کے رکن ڈاکٹر طلال ابوعفیفہ نے نئی عسکری چیک پوسٹ کے نقصانات سے آگاہ کیا اور کہا کہ چیک پوسٹ کے قیام سے شعفاط کیمپ کے باسی القدس میں داخلے سے محروم ہوجائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس علاقے کے شہریوں کا تعلق القدس سے کسی صورت ختم نہیں کیا جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ اس چیک پوسٹ سے طلبہ، مزدور، تاجروں اور علاقے کے مکینوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اس علاقے سے یومیہ 20 ہزار افراد القدس میں داخل ہوتے ہیں جنہیں چیک پوسٹ کے قیام کے بعد القدس داخلے سے محروم کر دیا جائے گا۔
بیت القدس کی اصلاحی کمیٹی کے سربراہ شیخ عبد اللہ علقم نے خبردار کیا کہ اس چیک پوسٹ کے قیام سے شعفاط کیمپ، رأس خمیس اور رأس شحادہ کے مکینوں کو اسرائیلی مظالم کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان علاقوں کے باسی حقیقی طور پر اسرائیلی ظلم اور استحصال کا سامنا کر رہے ہیں۔
انہوں نے اسرائیل کی جانب سے القدس کے باسیوں کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کے حالیہ اسرائیلی اقدام کے خلاف عالمی برادری، بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں اور اقوام متحدہ کی مجرمانہ خاموشی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔
اس موقع پر علاقے میں نسلی دیوار کی کمیٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اس وقت القدس کے چاروں اطراف اسرائیل نے گیارہ فوجی چیک پوسٹیں قائم کر رکھی ہیں جس کا مقصد شہر کو یہودیانہ ہے۔ اسرائیل کا مقصد القدس میں عرب آبادی کو بارہ فیصد اور یہودی آبادی کو اٹھاسی فیصد تک لانا ہے۔