عوامی نیشنل پارٹی کے سینئر نائب صدر اور فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے مرکزی سرپرست رہنما حاجی محمد عدیل خان حال ہی میں فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کا دورہ کر کے پاکستان واپس پہنچے ہیں۔سینیٹر ھاجی محمد عدیل خان یورپ اور ایشیاء کے پارلیمنٹ اراکین کے ہمراہ فلسطین کے علاقہ غزہ کے ۵ روزہ دورہ پر گئے تھے جہاں دنیا بھر کے چالیس سے زائد ممالک کے رکن پارلیمنٹ اور سینیٹرز آئے ہوئے تھے۔
یورپین اور ایشائی ممالک کے اراکین پارلیمنٹ کے لئے گزہ جانے کا انتظام کونسل آف یورپین فلسطین تعلقات نے کیا تھا جس میں دنیا بھر سے اراکین پارلیمنٹ کو مدعو کیا گیا تھا تا کہ غزہ کی موجودہ صورتحال سے دنیا بھر کی حکومتوں کو آگاہ کیا جائے اور گزہ کے چار سالہ غیر قانونی اور غیر انسانی محاصرے کو صیہونی غاصب ریاست اسرائیل سے ختم کروایا جائے۔
یورپین اور ایشیائی ممالک کے پارلیمنٹری کاروان برائے غزہ میں پاکستان سے عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر اور فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے مرکزی سرپرست رہنما سینیٹر حاجی محمد عدیل خان شریک تھے ۔
عوامی نیشنل پارٹی کے سینئر نائب صدر اور فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے مرکزی سرپرست رہنما حاجی محمد عدیل خان نے اپنے دورۂ غزہ سے واپسی پر غزہ کی درد بھری داستان سناتے ہوئے کہا ہے کہ
غزہ میں محصور فلسطینی باشندوں پر اسرائیلی جارحیت ظلم وجبر کی ناقابل بیان داستانیں رقم کر رہی ہے اور عالمی برادری کو اسرائیلی مظالم روکنے کے لئے عملی کردار ادا کرنا ہو گا،
انہوں نے سینٹ سیکرٹریٹ میں ایک قرارداد جمع کرا دی ہے، یہ اس قرارداد کا عکس ہے جو 40 ممالک کے پارلیمنٹیرینز نے غزہ کے میونسپل ہال میں فلسطینی قانون ساز کونسل کے نمائندوں کی موجودگی میں اتفاق رائے سے منظور کی، اس قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ”بیانات کا وقت گزر چکا، عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے لئے لازمی ہے کہ وہ غزہ کا محاصرہ ختم کروانے کے لئے عملی طور پر پرامن جدوجہد کریں، اس جدوجہد کے دوران اسرائیل کے خلاف اقتصادی پابندیوں، ثقافتی بائیکاٹ اور سفیروں کی اسرائیل سے واپسی سمیت مختلف آپشنز استعمال کئے جانے چاہئیں”۔
انہوں نے بتایا کہ قرارداد میں عالمی برادری پر زور دیا گیا ہے کہ وہ دو ٹوک الفاظ میں غزہ کے لئے درآمدات و برآمدات پر پابندی کے خاتمے، غزہ کے پانی پر اسرائیلی کنٹرول کے خاتمے، غزہ کی اسرائیل کے ساتھ واقع سرحد پر بفر زون کھولنے اور غزہ کے باشندوں کی آمدورفت پر عائد پابندیاں اٹھانے کے لئے کردار ادا کرے، حاجی عدیل نے کہا کہ مذکورہ قرارداد کی سینٹ سے اتفاق رائے سے منظوری کے لئے مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین سے رابطے کئے جا رہے ہیں، جن 40 ممالک کے 90 پارلیمنٹیرینز نے غزہ کا دورہ کیا ان میں سارک ممالک سے وہ واحد پارلیمنٹیرین تھے، انہوں نے بتایا کہ اسرائیل نے غزہ کے ساتھ نہ صرف زمینی سرحد کو بند کر رکھا ہے بلکہ غزہ کی سمندری حدود پر بھی عملاً اسرائیل کا قبضہ ہے اور اس کے ساتھ ساتھ آئے روز کی اسرائیلی بمباری سے غزہ میں عمارتوں کی تباہی و بربادی کے مناظر انسانی دل کو خون کے آنسو رلاتے ہیں۔
حاجی عدیل نے بتایا کہ غزہ میں ادویات اور غذائی اشیاء کی قلت ہے جبکہ پینے کے پانی پر بھی اسرائیل کا کنٹرول ہے، عالمی دبائو کے باعث مصر نے غزہ کے ساتھ اپنی سرحد رفاع کے مقام پر کسی حد تک کھول رکھی ہے، جہاں سے غزہ کے باشندوں کے لئے ضروریات زندگی کی اشیاء لے جائی جا سکتی ہیں تاہم اس سرحد کو عبور کرنے کے لئے بھی بے پناہ پابندیوں سے گزرنا پڑتاہے، انہوں نے بتایا کہ مذکورہ وفد 21 نومبر کی صبح چھ بجے قاہرہ سے روانہ ہوا اور صحرائے سینا اور نہر سویز عبور کرتے ہوئے 16 گھنٹے کے دشوار گزار سفر کے بعد رفاع کے مقام پر غزہ میں داخل ہوا ، انہوں نے غزہ میں تین دن قیام کیا جس کے دوران اسرائیلی ظلم و جبر کے مناظر اور اسرائیلی مظالم کا شکار فلسطینی باشندوں کی داستانوں نے وفد میں شریک پارلیمنٹیرینز کے دل دہلا دیئے۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں مختلف فورمز پر اپنے خطاب کے دوران انہوں نے غزہ کی قیادت اور عوام پر واضح کیا کہ پاکستان کی تمام سیاسی قوتیں اور عوام دل و جان سے غزہ کے عوام کی اسرائیل سے نجات کے خواہشمند ہیں اور اس معاملے پر پاکستان میں کوئی اختلاف رائے نہیں، انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کا اب تک اسرائیل کے وجود کو تسلیم نہ کرنا فلسطینی باشندوں سے پاکستان کی سیاسی قیادت اور عوام کے اظہار یکجہتی کا ثبوت ہ