نابلس (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں گذشتہ برس اسرائیلی فوج نے نہتے فلسطینیوں کے بنیادی حقوق کی 32 ہزار بارپامالی کا ارتکاب کیا۔
روز نامہ قدس کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے شعبہ اطلاعات کی طرف سے جاری کردہ سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے 2018ء کے دوران غرب اردن اور مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینیوں کے حقوق کی 32 بار پامالیاں کیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ برس فلسطینیوں کےقتل عمد، گرفتاریوں اور دیگر جرائم کے 32 ہزار 252 واقعات پیش آئے۔ دیگر واقعات میں فلسطینیوں کی املاک پرقبضہ، مقدس مقامات کی بے حرمتی اور سفری پابندیوں کے واقعات شامل ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ برس غرب اردن اور بیت المقدس میں قابض اسرائیلی فوج نے نام نہاد سیکیورٹی خدشات کی آڑ میں 49 فلسطینیوں کو شہید کیا جب کہ ریاستی دہشت گردی کے دوران ان علاقوں میں 3567 فلسطینی زخمی ہوئے۔
غرب اردن اور مقبوضہ بیت المقدس میں گذشتہ برس 5538 فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا۔ ان میں خواتین، بچے،عمر رسیدہ افراد اور ارکان پارلیمنٹ بھی شامل ہیں۔
اسرائیلی فوج نے سال 2018ء کے دوران 4464 ناکے لگائے اور بیت المقدس اور غرب اردن میں6434 بار چھاپہ مار کارروائیاں کی گئیں۔
اسرائیلی فوج نے گذشتہ برس فلسطینیوں کے 136 مکانات مسمار کیے گئے۔ ان میں 66 مکانات القدس میں مسمار کیے گئے۔ صیہونی فوج نے 3361 فلسطینی گھروں پرچھاپے مارے۔ رپورٹ کے مطابق فلسطینیوں کی 369 املاک غصب کی گئیں اور 381 غیر رہائشی املاک کو تباہ کردیا گیا۔
اسرائیلی فوج کے ساتھ ساتھ صیہونی آباد کاروں کی جانب سے بھی فلسطینیوں کے خلاف جرائم کا سلسلہ جاری رہا۔ صیہونی آباد کاروں نے فلسطینیوں پر 762 حملے کیے جب کہ اسرائیلی فوج نے 3429 فلسطینیوں کو بیرون ملک سفر سے محروم کیا۔
اسرائیلی حکام نے القدس کے 206 فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ سے بے دخل کیا جب کہ مقدس مقامات پر 291 بار دھاوا بولا۔