مصری حکام نے جنگ سے متاثرہ فلسطینی شہر غزہ کی پٹی سے متصل شہر کی بین الاقوامی رفح گذرگاہ چند گھنٹے کھولنے کے بعد دوبارہ بند کر دی ہے۔ مصری حکام کی جانب سے دنیا کو دکھانے کے لیے گذشتہ روز چند گھنٹوں کے لیے گذرگاہ کھولنے کا ڈرامہ رچایا گیا تھا، اس دوران بھی صرف سات زخمیوں کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی گئی، ایمبولینسوں میں بیرون ملک علاج کے لیے لائےگئے زخمی کئی گھنٹے گاڑیوں میں تڑپتے رہے جنہیں دوبارہ غزہ کے اسپتالوں میں لے جایا گیا۔
خیال رہے کہ میڈیا میں یہ شور برپا تھا کہ غزہ پر اسرائیلی حملے کے بعد مصر نے جنگ سے متاثرہ شہر سرحد کھول دی ہے اور اب فلسطینی آزادانہ زخمیوں کو مصر منتقل کر رہے ہیں۔ یہ سب پروپیگنڈہ تھا درحقیقت رفح بارڈر چند گھنٹے سے زیادہ نہیں کھولی گئی۔ گذرگاہ کے کھلے رہنے کے چند گھنٹوں کے دوران بھی محض سات زخمیوں کو بیرون ملک لے جانے کی اجازت دے کر مصر نے زخموں سے چورچور اہالیان غزہ پر”احسان عظیم” کیا ہے۔
غزہ میں ڈائریکٹر گذرگاہ امور ماھر ابوصبحہ نے میڈیا کو بتایا کہ مصری بارڈر حکام کی جانب سے جمعہ کو علی الصباح بتایا گیا کہ گذرگاہ کو فوری طور پر بند کیے جانے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں لہٰذا سرحد پار جانے کے خواہش مند افراد اور زخمی واپس لوٹ جائیں کیونکہ گذرگاہ کے تمام داخلی اور خارجی گیٹ نامعلوم وجوہات کی بناء پر تا اطلاع ثانی بند کیے جا رہے ہیں۔
ماہرابو صبحہ کا کہنا تھا کہ آج جمعہ کو غزہ کی پٹی میں زخمی فلسطینیوں کو لیے کچھ بسیں رفح بارڈر پہنچیں تو انہیں سرحد پار جانے سے روک دیا گیا۔ جب اس کی وجہ پوچھی گئی تو بتایا گیا کہ انہیں ایسا کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ مصری حکومت کی جانب سے غزہ کی پٹی سے متصل رفح کراسنگ کو کھولنے کا اعلان کیا تھا۔ قاہرہ کی جانب سے اس اعلان پر محض چند گھنٹے بھی عمل درآمد نہیں کیا گیا۔ نہ تو غزہ کے زخمیوں کو بیرون ملک سفر کی اجازت دی گئی اور نہ ہی متاثرین تک بیرون ملک سے آنے والے امدادی سامان کی رسائی کا موقع فراہم کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے، جن کی زندگیاں بچانے کے لیے فوری طور پر بیرون ملک علاج کی ضرورت ہے۔
گذشتہ منگل سے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری میں 600 فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔ غزہ کی پٹی میں طبی سہولیات کا پہلے ہی فقدان تھا، اب اسپتال بھی زخمیوں سے بھر گئے ہیں۔