فلسطینی مجلس قانون ساز کے اسپیکراور سرکردہ سیاسی رہ نما ڈاکٹر عزیز دویک نے کہا ہے کہ اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل اور صدرمحمود عباس کے مابین پیش آئند ایام میں ممکنہ ملاقات فلسطین میں مفاہمت کے لیے آخری موقع ہوگی”۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر اس ملاقات میں بھی مفاہمتی عمل میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تو اس کے منفی اثرات سے مفاہمت کا عمل بری طرح متاثر ہوگا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ایک غیر سرکاری عرب نیوزایجنسی سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر دویک نے کہا کہ "حماس رہ نما خالد مشعل اور صدر محمود عباس کے درمیان ممکنہ ملاقات دو طرفہ مذاکرات کے لیے نہیں بلکہ اس کا مقصد مفاہمتی معاہدے پرعمل درآمد کے لیے اس پردستخط کرنا ہے، کیونکہ مذاکرات کا سلسلہ ماضی میں کئی مرتبہ ہوتا رہا ہے اور اب مزید مذاکرات کی کوئی ضرورت باقی نہیں رہی ہے۔
ڈاکٹرعزیز دویک نے مغربی کنارے میں فلسطینی انتظامیہ کے ہاتھوں حماس کے کارکنوں کی گرفتاریوں اور جیلوں میں ان کےخلاف سزاؤں کو مفاہمت کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ قراردیا۔ انہوں نے کہا کہ حماس کے کارکنوں کےخلاف جاری آپریشن سے فتح کی مفاہمت میں غیر سنجیدگی ظاہر ہوتی ہے۔
فلسطین میں پارلیمانی انتخابات کے سوال پربات کرتے ہوئے فلسطینی سیاسی رہ نمانے کہا کہ ان کی جماعت حماس انتخابات سے فرار نہیں ہونا چاہتی بلکہ ہم پوری تیاری کے ساتھ میدان میں اتریں گے تاہم مقبوضہ مغربی کنارےمیں فتح اتھارٹی نے جس طرح کی فضاء قائم کر رکھی ہے وہ مفاہمت کے لیے قطعی طورپرساز گارنہیں۔ بلکہ سیاسی کارکنوں کی گرفتاریوں اورسیاسی جماعتوں کےخلاف آپریشن کی رہا میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔