اسرائیلی کنیسٹ (پارلیمنٹ) میں خارجہ و دفاع کمیٹی کے چیئرمین اور سابق آرمی چیف جنرل شاؤل موفازنے مصرمیں اسلام پسند مذہبی جماعت اخوان المسلمون کے بڑھتے اثر و رسوخ پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اخوان المسلمون سےنمٹنے کے لیے تیاری کرے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق سابق صہیونی آرمی چیف نےان خیالات کا اظہار اسرائیلی فوج کے بھرتی سینٹرکے دورے کے دوران فوجی افسروں اور جوانوں سے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں تیزی کے ساتھ تغیرپذیرحالات بالخصوص مصرمیں انقلاب کے بعد اسرائیل کو اپنی دفاعی صلاحیت اورفوج کی تعداد بڑھانے کی ضرورت ہے۔ حکومت کومصرسے درپیش اپنےخطرات سے غافل نہیں رہنا چاہیے کیونکہ اب مصر میں اسرائیل کی دشمن اخوان المسلمون جیسی جماعت کے اقتدارمیں آنے کے امکانات بڑھ چکے ہیں۔
شاؤل موفاز کا کہنا تھا کہ تل ابیب کومصرکے ساتھ کیمپ ڈیوڈ امن معاہدہ برقرار رکھنے کے لیے کوششیں کرنی چاہئیں اور قاہرہ پر بھی دباؤ ڈالنا چاہیے کہ وہ اس امن معاہدے کو منسوخ نہ کرے۔ اگریہ معاہدہ منسوخ ہو گیا تو مصر اور اسرائیل کے مابین تعلقات بری طرح متاثرہو سکتے ہیں۔
خیال رہےکہ فوج کی افرادی قوت میں اضافے کا یہ مطالبہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حال ہی میں اسرائیلی فوج کے ایک سینیئر افسر جنلر ارونا باربیبائے نے کنیسٹ کی دفاعی کمیٹی میں ایک رپورٹ پیش کی ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل میں فوج میں بھرتی سےاجتناب دور رہنے والے نوجوانوں کی تعداد پچاس فیصد تک پہنچ چکی ہے اور یہ سنہ 2020ء تک ساٹھ فیصد تک پہنچ جائے گی۔ جس کے بعد اسرائیل کو فوج کی افرادی قوت میں سنگین نوعیت کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔