اسرائیلی سپریم کورٹ کے اس فیصلے میں 8 ججوں نے اکثریت سے الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا جبکہ بنچ میں شامل ایک جج نے اختلاف کیا۔
اس فیصلے کے بعد یہ امر واضح ہو گیا کہ حنین زعبی کنیسٹ کے مارچ میں ہونے والے انتخابات میں مشترک لسٹ کی امیدوار ہوں گی۔
حنین زعبی کے وکیل حسن جبارین نے عدالتی فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کے نسلی امتیاز پر مبنی انتہا پسند فیصلوں اور عدالتی احکامات کے درمیان واضح فرق دیکھا جا سکتا ہے۔ عدالت، الیکشن کمیشن کے ایک کے بعد دوسرے ایسے فیصلے کو کالعدم قرار دیتی چلی جا رہی ہے۔
جبارین کا کہنا تھا کہ ایسے الیکشن کمیشن کے فیصلوں کے ساتھ ہونے والا عدالتی سلوک واضح کر رہا ہے کہ کمیشن کے فیصلے کون کر رہا ہے۔ زعبی کے وکیل کے بقول الیکشن کمیشن کے فیصلے صرف عرب سیاسی جماعتوں کے منہ پر طمانچہ نہیں بلکہ یہ اسرائیل کے عرب شہریوں اور بالخصوص ان کی سیاسی نمائندگی کے حق، آزادی اظہار رائے اور احترام جیسے حقوق سے کھلواڑ ہے۔
اسرائیلی الیکشن کمیشن فلسطینیوں کی سیاسی نمائندگی پر یہودی اکثریت کو مسلط کرنا چاہتا ہے۔ یہ اقدام دراصل عرب شہریوں کو ان کی قانونی حیثیت سے محروم کرنے کی اسرائیلی پالیسی کا تسلسل ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین