(روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) مقبوضہ فلسطین میں اسرائیلی مظالم کے خلا ف برسرپیکاراسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ نے سعودی عرب میں زیرحراست رہ نما سمیت تمام قیدی فلسطینیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق حماس کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں سعودی عرب کے شہر "جدہ” میں گزشتہ 30 سالوں سے مقیم "حماس "کے تعلقات عامہ کے سربراہ 81 سالہ ڈاکٹر "محمد الخضری” کو نامعلوم وجوہات کی بناء پرحراست میں لئے جانے کے اقدام کی مذمت اورتشویش کا اظہا رکیا گیا ہے۔
اپنے جاری بیا ن میں ترجمان حماس کا کہنا ہے کہ گزشتہ 3 عشروں سے سعودی عرب میں صحت کے شعبے میں کام کرنے والے 81 سالہ "ڈاکٹر محمد الخضری” کو 4 اپریل 2019ء کو پولیس نے نامعلوم وجوہات کی بناء پرحراست میں لیا، سعودی پولیس نے نہ صرف ڈاکٹر "صالح الحضری” کو حراست میں لیا ہے بلکہ ان کے ایک بیٹے کو بھی سعودی عرب میں گرفتار کیا گیا۔ حماس کا کہنا تھا کہ جماعت نے پانچ ماہ تک سعودی عرب میں اپنے رہ نما کی گرفتاری کی خبر ظاہر نہیں ہونے دی تاکہ ان کی رہائی کے لیے کی جانے والی کوششوں کو کامیاب بنایا جا سکے مگر تمامتر سفارتی اور سیاسی مساعی ناکام ثابت ہوئی ہیں اوراسیر رہ نما کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہو سکا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس اب اپنے رہ نما کی گرفتاری کا اعلان کرنے اور اس کی مذمت پرمجبورہوئی ہے۔ جماعت سعودی عرب میں گرفتار تمام فلسطینی قیدیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتی ہے۔
خیال رہے کہ جمعہ کےروز انسانی حقوق کی ایک عالمی تنظیم کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب میں دسیوں فلسطینیوں کو بغیر کسی وجہ کے جبراًلاپتا کردیا گیا ہے۔ انسانی حقوق گروپ نے سعودی عرب میں جبری غائب کیے گئے فلسطینیوں کی تعداد 60 بتائی ہے مگر یہ حتمی تعداد نہیں۔ یورو مڈل ایسٹ نے سعودی عرب میں لاپتا کیے گئے فلسطینیوں کے 11 خاندانوں سے رابطے کیے ہیں۔