فلسطین کی بڑی مذہبی اور سیاسی جماعت اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر صلاح الدین بردویل نے کہا ہے کہ ان کی جماعت نے قوم سے کیا ہر وعدہ پورا کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ حماس نے کہا تھا کہ صہیونی فوجی گیلاد شالیت کے بدلے میں بھاری قیمت وصول کریں گے اور حماس نے ایسا ہی کیا۔ دشمن کی حکومت کے ساتھ ایک ایسا معاہدہ کیا جس کے تحت ان قیدیوں کو بھی رہا کرایا گیا جن کی رہائی خواب تھی۔
مرکزاطلاعات فلسطین سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیلی جیلوں سے گیلاد شالیت کے بدلے میں ایک ہزار ستائیس قیدیوں کا فیصلہ اٹل ہے۔ اسرائیل کووہ تمام اسیر رہا کرنا ہوں گے جن کی رہائی کا معادہ ہو چکا ہے۔
حماس رہ نما کا کہنا تھا کہ انہیں فخرہے کہ حماس نے اسرائیل کے ساتھ ایک ایسا جاندار معاہدہ کیا جس سے پوری قوم خوش ہے۔ حماس نے اس کا قوم سے وعدہ کر رکھا تھا جو پورا کیا گیا۔ اسرائیل معاہدہ اسیران کے تحت پہلے مرحلے میں 450 اسیران کو رہا کر دیا ہے دوسرے مرحلے میں 550 اسیران کی رہائی جلد یقینی بنائی جائے گی جن میں خواتین، کم عمرقیدی، موت کے سزا یافتہ اور عمرقید کے سزایافتہ قیدی بھی شامل ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹربردویل نے کہا کہ ان کی جماعت پر یہ الزام غلط ہے کہ اس نے صہیونی حکومت کے ساتھ گیلاد شالیت کی رہائی کے بدلے میں صرف حماس کے ارکان قیدیوں کو رہا کرایا ہے۔ حماس نے نہ صرف تمام سیاسی جماعتوں سے وابستہ اسیران کے نام فہرست میں ڈلوائے تھے بلکہ فلسطین کے تمام علاقوں کی نمائندگی بھی شامل تھی۔ چنانچہ اسی کے مطابق قید رہا ہوئےہیں۔ حالانکہ حماس کو یہ حق حاصل تھا کہ وہ اگر چاہتی توصرف اپنے ارکان کو رہا کراتی۔ حماس نے ایسا اس لیے نہیں کیا کہ حماس صرف ان ارکان کی جماعت نہیں جو اس سے وابستہ ہیں بلکہ یہ تمام فلسطینی قوم کی نمائندہ ہے۔
فلسطین میں مفاہمت کے سلسلے میں مزید معاملات طے کرنے کے حوالے سےپیش رفت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ حماس کا وفد جلد قاہرہ کے دورے پر جائےگا جہاں حماس اور فتح کی مرکزی قیادت سے حتمی مذاکرات ہوں گے۔