(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے رہنما عبدالرحمن شدید نے کہا ہے کہ قابض اسرائیل کی جانب سے انتظامی حراست کے نئے احکامات کا اجرا اور پرانی حراستوں میں مسلسل توسیع ایک منظم حکمت ِعملی ہے جس کا مقصد فلسطینی قیدیوں کو بغیر کسی الزام یا مقدمے کے طویل مدت تک جیل میں رکھنا ہے۔ یہ اقدام انسانی اقدار اور بین الاقوامی قوانین کی صریحً خلاف ورزی ہے۔
عبدالرحمن شدید نے اس ظالمانہ پالیسی کے سنگین نتائج سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ قابض اسرائیل انتظامی حراست کو اجتماعی سزا کے ایک آلے کے طور پر استعمال کرکے فلسطینی عوام کو ان کی آزادی سے محروم کر رہا ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق پینتیس سو سترستر سے زائد فلسطینی انتظامی قید کے تحت صیہونی جیلوں میں قید ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ خطرناک قدم قابض اسرائیل کے اصل چہرے کو عیاں کرتا ہے جو فلسطینی قیدیوں کو اذیت، بھوک، علاج سے محرومی اور مسلسل تشدد کا نشانہ بنا رہا ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ یہ تمام حربے قیدیوں کے حوصلے پست کرنے یا ان سے آزادی کا حق چھیننے میں کامیاب نہیں ہوں گے۔
انہوں نے تمام بین الاقوامی انسانی اور حقوقی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر قابض اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرائیں اور انتظامی حراست کے نام پر جاری اس ظلم کو روکنے کے لیے اقدامات کریں۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے فلسطینی قیدیوں کی فوری رہائی کو یقینی بنانے پر بھی زور دیا۔